مایاوتی کو مجسموں کا خرچ لوٹانے اور تیجسوی کو سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے جہاں وزیر اعلی کے طور پر مایاوتی کے دور اقتدار میں بننے والی یادگاروں اور ہاتھی کے مجسموں کے خرچ کا پیسہ لوٹانے کو کہا، وہیں تیجسوی یادو کو بھی سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی کو جمعہ کے روز زبردست جھٹکا دیتے ہوئے وزیر اعلی کے طور پر ان کے دور اقتدار میں بننے والی یادگاروں اور ہاتھی کے مجسموں کے خرچ کا پیسہ لوٹانے کا حکم دیا۔ ادھر، آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو پر سرکاری بنگلہ اپنے پاس رکھنے کے معاملے میں دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ان پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

لکھنؤ میں پارک تعمیر کرنے اور اس میں ہاتھیوں کے مجسمے لگانے کے معاملہ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے 2009 میں دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مایاوتی کے خلاف فیصلہ سنایا۔

عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں اس کا یہی موقف ہے کہ مایاوتی کو بتوں پر خرچ کیا گیا سرکاری پیسہ واپس کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی آئندہ سماعت کے لئے 2 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ مایاوتی کے وکیل نے کیس کی سماعت مئی کے بعد کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن بنچ نے یہ درخواست ٹھکرا دی۔

ہاتھی مجسموں پر عوام کے پیسے خرچ ہونے کے سلسلے میں عدالت میں 2009 میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی تھی۔ تقریبا 10 سال پرانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ " بادی النظر میں تو بی ایس پی سربراہ کو بتوں پر خرچ کیا گیا عوام کا پیسہ لوٹا نا ہوگا۔ انہیں یہ پیسہ واپس لوٹانا چاہئے"۔

سپریم کورٹ نے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو پر جرمانہ لگایا

سپریم کورٹ نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو پر سرکاری بنگلہ اپنے پاس رکھنے کے معاملے میں دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے ان پر 50،000 روپے کا جرمانہ عائدکیا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی یک رکنی بنچ نے آر جے ڈی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو کے بیٹے مسٹر تیجسوی یادو کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ سابق نائب وزیر اعلی نے پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا تھا۔

انہوں نے بہار حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں انہو ں نے نائب وزیر اعلی کے طور پر ملنے والے بنگلے کو خالی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت عظمی نے بہار حکومت کو کوئی بھی ہدایت دینے سے انکار کر دیا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔