سپریم کورٹ: منیش سسودیا کی عبوری ضمانت کی درخواست، سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

سپریم کورٹ نے جمعہ کو بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں جیل میں بند دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی

<div class="paragraphs"><p>منیش سسودیا کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

منیش سسودیا کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں جیل میں بند دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے کہا کہ سماعت کی تاریخ کا فیصلہ آج (جمعہ) یا کسی اور دن کیا جائے گا۔

سسودیا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے التجا کی ’’اگر معاملہ 4 اکتوبر کو لیا جاتا ہے، تو اس سے سماعت کے لیے کافی وقت مل جائے گا۔‘‘ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سپریم کورٹ میں مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے پیش ہوئے۔


سسودیا نے اپنی بیمار بیوی سیما سے ملنے اور ان کی بگڑتی ہوئی صحت کی حالت سے متعلق میڈیکل رپورٹس جمع کرانے کے لیے ’انسانی بنیادوں پر‘ عبوری ضمانت کی درخواست دی ہے۔ اگست کو سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت پر کوئی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا اور عبوری ریلیف اور باقاعدہ ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے کیس کو 4 ستمبر کو دوبارہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے اس سال جولائی میں نوٹس جاری کر کے عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر کی طرف سے سی بی آئی اور ای ڈی کے مقدمات میں ضمانت دینے سے انکار کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے احکامات کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر تحقیقاتی ایجنسیوں سے جواب طلب کیا تھا۔


دہلی ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے 3 جولائی کو منیش سسودیا کو یہ کہتے ہوئے ضمانت دینے سے انکار کر دیا کہ وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت ضمانت دینے کے لیے دو شرائط اور ٹرپل ٹیسٹ کو پورا نہیں کرتے ہیں۔

ای ڈی کی طرف سے 7 جولائی کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے دہلی شراب پالیسی کیس میں منیش سسودیا، ان کی بیوی اور کچھ دیگر ملزمین کے 52.24 کروڑ روپے کے اثاثے ضبط کر لیے ہیں۔ سی بی آئی نے اس سال 26 فروری کو گرفتار کیے جانے کے بعد سسودیا کو ای ڈی نے 9 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔