مدھیہ پردیش میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کا نفاذ التوا کا شکار، نوٹس جاری کر کے سپریم کورٹ کا جواب طلب
مدھیہ پردیش میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو 27 فیصد ریزرویشن دینے سے متعلق قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف دائر کی گئی ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
نئی دہلی: مدھیہ پردیش میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو 27 فیصد ریزرویشن دینے سے متعلق قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف دائر کی گئی ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو پہلے سے زیر التوا اسی نوعیت کے دیگر مقدمات کے ساتھ سماعت کے لیے شامل کرے گی، تاہم فی الحال کسی بھی قسم کا عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ قانون سال 2019 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت او بی سی کو 14 فیصد کے بجائے 27 فیصد ریزرویشن دیا جانا تھا۔ تاہم، درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومت اس قانون پر باضابطہ کوئی روک نہ ہونے کے باوجود اسے مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں یہ درخواست ان امیدواروں کی جانب سے داخل کی گئی ہے جنہوں نے مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن (ایم پی پی ایس سی) کے مختلف امتحانات میں حصہ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے جان بوجھ کر بھرتی کے عمل میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کو لاگو نہیں کیا اور گزشتہ چند برسوں میں نکالی گئی بھرتیوں میں 13 فیصد نشستوں کو ہولڈ پر رکھا ہے۔
عرضی گزاروں کے وکیل ورون ٹھاکر نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت عوامی سطح پر 27 فیصد ریزرویشن کے لیے اپنی وابستگی ظاہر کرتی ہے لیکن جب بات عدالتی کارروائی کی آتی ہے تو وہ اپنے ہی قانون کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ اس معاملے کی سماعت کے لیے ایک مقررہ تاریخ دی جائے لیکن حکومت نے اس پر بھی اعتراض کیا، جو کہ افسوسناک ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے چیف سیکریٹری سے اس سلسلے میں تحریری جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اس معاملے کی تفصیلی سماعت زیر التوا دیگر عرضیوں کے ساتھ کی جائے گی تاکہ مکمل قانونی تناظر میں فیصلہ سامنے آ سکے۔
درخواست گزاروں کا مطالبہ ہے کہ مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ جن نشستوں کو اب تک روکا گیا ہے، ان پر قانون کے مطابق 27 فیصد ریزرویشن کے ساتھ تقرری کا عمل مکمل کیا جائے۔ واضح رہے کہ اس قانون پر عدالت کی طرف سے کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے، اس کے باوجود حکومت اس پر عمل درآمد سے گریز کر رہی ہے، جسے او بی سی طبقات کے ساتھ ناانصافی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد اس بات کی امید کی جا رہی ہے کہ معاملہ جلد سماعت کے لیے فہرست میں شامل کیا جائے گا اور ریزرویشن پر عمل درآمد کے حوالے سے واضح رہنما اصول طے کیے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔