سپریم کورٹ نے یو جی سی کو امتیازی سلوک مخالف قوانین کو حتمی شکل دینے کی ہدایت دی
وکیل اندرا جے سنگھ نے دلیل دی کہ اگرچہ ایک اور بنچ نے ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، لیکن مزید سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کو ہدایت دی کہ وہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کو روکنے کے مقصد سے مسودہ ضوابط کو حتمی شکل دینے اور اسے مطلع کرنے کی سمت آگے بڑھے۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے یہ ہدایت دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ضابطے طلبہ کی خودکشی اور نظامی امتیاز کے وسیع تر معاملے کی جانچ کے لیے عدالت کی کوآرڈینیشن بنچ کی طرف سے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس سے آنے والی سفارشات کے علاوہ کام کریں گے۔
بنچ نے یہ ہدایت رادھیکا ویمولا اور عابدہ سلیم تڈوی کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کی سماعت کے دوران دی۔ روہت ویمولا اور پائل تڈوی نے مبینہ طور پر ذات پات کی تفریق کی وجہ سے خودکشی کرلی تھی۔ رادھیکا ویمولا روہت ویمولا کی اور عابدہ سلیم تڈوی پائل تڈوی کی ماں ہیں۔ درخواست میں تعلیمی اداروں میں نظامی اصلاحات اور احتساب کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عرضی گزاروں کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ اورمرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔ اندرا جے سنگھ نے دلیل دی کہ اگرچہ ایک اور بنچ نے ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، لیکن مزید سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ "ہمیں زندہ بچ جانے والوں کے بارے میں تشویش ہے۔ مستقبل میں اس (خودکشی) کو روکنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ قوانین پرانے ہیں اور ذات پات کی بنیاد پر امتیاز پر ضروری وضاحت کا فقدان ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔