کھاپ پنچایت کسی بالغ کو شادی سے نہیں روک سکتی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ایک اہم سماعت کے دوران کھاپ پنچایت کے ایسے فیصلوں پر ناراضگی ظاہر کی ہے جس میں الگ الگ ذات کے لڑکے و لڑکیوں کی شادی میں وہ رخنہ پیدا کرتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

’’دو الگ الگ ذات سے تعلق رکھنے والی لڑکی اور لڑکا اگر بالغ ہیں تو اپنی مرضی سے شادی کرنے کے لیے آزاد ہیں اور اگر کوئی بالغ لڑکا-لڑکی کو شادی سے روکتا ہے تو یہ غیر قانونی ہے۔‘‘ یہ بیان سپریم کورٹ نے آج کھاپ پنچایت سے متعلق ایک اہم سماعت کے دوران دیا۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ اگر بالغ لڑکا-لڑکی شادی کرتے ہیں تو کوئی سوسائٹی، کوئی پنچایت، کوئی شخص ان پر سوال نہیں اٹھا سکتا۔ اس دوران عدالت نے مرکزی حکومت کو بھی پھٹکار لگائی۔ دراصل عدالت کھاپ پنچایت سے متعلق مرکزی حکومت کی بے حسی سے ناراض ہے۔ اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ ’’کھاپ پنچایتوں کے رویہ پر اگر حکومت کوئی ایکشن نہیں لے گی تو پھر عدالت کو ہی کوئی حکم صادر کرنا ہوگا۔‘‘

’شکتی واہنی‘ تنظیم کی جانب سے داخل ایک عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بیان دیا ہے۔ اس عرضی میں آنر کلنگ جیسے معاملوں پر روک لگانے کے لیے گائیڈ لائن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے ایمیکس کیوری راجو رام چندرن کے ذریعہ قبل میں پیش کردہ تجاویز سے متعلق مرکزی حکومت سے رد عمل دینے کی بات بھی کہی۔ خاندان کی عزت کا نام لے کر الگ ذات یا الگ گوتر میں شادی کرنے پر نوجوانوں کا قتل روکنے کے لیے یہ تجاویز پیش کی گئی تھی۔

کھاپ پنچایت کے ذریعہ کئی معاملوں میں بالغ لڑکا-لڑکی کو موت کی سزا دیے جانےکی خبریں اکثر سننے کو ملتی ہیں۔ اسی کے پیش نظر 2010 میں این جی او ’شکتی واہنی‘ سپریم کورٹ پہنچی اور مرکز و ریاستی حکومتوں سے آنر کلنگ کو روکنے اور اس پر کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدام اٹھانے کی بات کہی۔ اس سے قبل عزت اور وقار کے نام پر لڑکیوں اور شادی شدہ جوڑوں کا قتل روکنے کے لیے عدالت نے کھاپ پنچایتوں کو اپنا نظریہ پیش کرنے کے لیے بلایا تھا۔ ساتھ ہی مرکز نے سپریم کورٹ سے کھاپ پنچایتوں کے ذریعہ عورتوں کے خلاف جرائم کی نگرانی کے لیے ایک نظام تیار کرنے کی گزارش بھی کی تھی۔ عدالت نے بھی کہا تھا کہ ہریانہ و اتر پردیش کے تین ضلعوں میں پائیلٹ پروجیکٹ کے طور پر جائزہ لینے کا کام انجام دیا جائے گا جہاں کھاپ پنچایت بہت سرگرم ہے۔ اس سلسلے میں آئندہ سماعت 5 فروری کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔