وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت آج، سبھی کی نظریں عدالت کے فیصلہ پر
17 اپریل کو عدالت نے مرکز کو جواب دینے کے لیے 7 دنوں کا وقت دیا تھا۔ ساتھ ہی اگلی سماعت تک وقف بورڈ میں نئی تقرریوں پر روک لگا دی تھی۔

وقف ترمیمی بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے پاس ہونے اور صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد قانون بن چکا ہے۔ وقف بل ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آج (پیر) سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلم فریق مسلسل اپنا احتجاج درج کرا رہا ہے۔ اب اس کی نظریں سپریم کورٹ کے فیصلہ لگی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس اور انتظامیہ بھی مستعد ہے۔
اس سے پہلے 17 اپریل کو عدالت نے مرکز کو جواب دینے کے لیے 7 دنوں کا وقت دیا تھا۔ ساتھ ہی اگلی سماعت تک وقف بورڈ میں نئی تقرریوں پر روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے مرکز کا جواب آنے تک وقف قرار دی گئی جائیداد پر موجودہ حالت بنائے رکھنے کو بھی کہا تھا۔
مرکز نے 25 اپریل کو دائر حلف نامہ میں کہا تھا کہ قانون پوری طرح سے آئینی ہے۔ یہ پارلیمنٹ سے منظور ہوا ہے، اس لیے اس پر روک نہیں لگائی جانی چاہیے۔ 1332 صفحات پر مشتمل حلف نامے میں حکومت نے دعویٰ کیا کہ 2013 کے بعد سے وقف کمپنیوں میں 20 لاکھ ایکڑ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس وجہ سے کئی بار نجی اور سرکاری زمینوں پر تنازعہ ہوا۔
وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے حکومت کے اعداد و شمار کو غلط بتایا اور عدالت سے جھوٹا حلف نامہ دینے والے افسر پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ نئے وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں 70 سے زیادہ عرضیاں دائر ہوئی ہیں، لیکن عدالت صرف 5 اہم عرضیوں پر ہی سماعت کرے گا۔ اس میں اے آئی ایم آئی ایم کے ایم پی اسد الدین اویسی کی عرضی شامل ہے۔
نیا قانون اپریل میں صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد نافذ ہوا تھا۔ لوک سبھا میں 288 اور راجیہ سبھا میں 128 اراکین پارلیمنٹ نے اس بل کی حمایت کی تھی۔ کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ، جسٹس پی وی سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ اس معاملے پر سماعت کر رہی ہے۔ مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتہ، جبکہ قانون کے خلاف کپل سبل، راجیو دھون، ابھیشیک منو سنگھوی، سی یو سنگھ دلیلیں پیش کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔