بہار میں ’ایس آئی آر‘ پر سپریم کورٹ میں آج اہم سماعت، کیا ووٹر لسٹ کے معاملے میں عدالت مداخلت کرے گی؟
بہار میں ایس آئی آر کے تحت 65 لاکھ ووٹروں کے نام کٹنے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہونے جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ کارروائی قانونی ہے اور نام کٹنے والوں کو نوٹس اور دو سطح پر اپیل کا موقع ملے گا

نئی دہلی: بہار میں جاری ووٹر لسٹ نظرثانی پروگرام (ایس آئی آر) پر آج سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوگی۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوی مالا بگچی کی سربراہی والی دو رکنی بنچ کرے گی، جو ایس آئی آر کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر غور کرے گی۔
پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے ایس آئی آر پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو عمل مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا تھا کہ اگر بڑی تعداد میں ووٹروں کے نام کاٹے گئے تو وہ اس معاملے میں مداخلت کرے گی۔
یہ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں تقریباً 65 لاکھ نام حذف کر دیے گئے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ یہ تمام ووٹرز بلاوجہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ عمل شفافیت کے تقاضوں کے برعکس ہے اور اس سے لاکھوں لوگوں کا ووٹ دینے کا حق متاثر ہوگا۔
منگل کو ہونے والی سماعت سے قبل، پیر کے روز الیکشن کمیشن نے اپنا حلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرایا۔ اس میں کمیشن نے کہا کہ وہ مکمل قانونی طریقہ کار کے مطابق کام کر رہا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ ڈرافٹ لسٹ سے حذف شدہ ووٹروں کی فہرست عوام کے سامنے پیش کی جائے۔ کمیشن کے مطابق جن لوگوں کے نام لسٹ میں شامل نہیں ہوں گے، ان کو اس حوالے سے باضابطہ اطلاع دی جائے گی۔
کمیشن نے یہ بھی کہا کہ ڈرافٹ لسٹ سے غائب ووٹروں کی الگ فہرست بنانا کسی ضابطے میں شامل نہیں اور درخواست گزار ایسی فہرست کو حق کے طور پر طلب نہیں کر سکتے۔ کمیشن نے عدالت سے استدعا کی کہ جھوٹی یا گمراہ کن درخواستیں دینے والے درخواست گزاروں پر جرمانہ عائد کیا جائے۔
حلف نامے میں مزید کہا گیا کہ جن ووٹروں کے نام کاٹے گئے ہیں، انہیں نوٹس بھیجا جائے گا اور انہیں اس فیصلے کے خلاف دو مرحلوں پر اپیل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ جو لوگ اس عمل میں براہ راست متاثر ہوں گے، انہیں مکمل معلومات مہیا کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ووٹروں کو آگاہ کرنے کے لیے ملک کے تمام بڑے اخبارات میں اشتہارات شائع کیے گئے ہیں، پریس ریلیز جاری کی جا رہی ہیں، اور عوامی بیداری کے لیے ایس ایم ایس بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، بوتھ لیول افسران (بی ایل اوز) کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرہ ووٹروں کی مدد کریں اور انہیں تمام ضروری رہنمائی فراہم کریں۔
سپریم کورٹ کی آج کی سماعت میں اس بات کا امکان ہے کہ عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد یہ طے کرے کہ ایس آئی آر کے تحت ووٹروں کے نام حذف کرنے کا موجودہ طریقہ آئینی اور قانونی معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ اس کیس کے فیصلے کے اثرات بہار سمیت پورے ملک میں ووٹر لسٹ کے نظرثانی عمل پر پڑ سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔