سپریم کورٹ نے کرور بھگدڑ معاملہ کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کی، مدراس ہائی کورٹ کے قدم کی تنقید

ٹی وی کے نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے اور اس کی نگرانی سپریم کورٹ کے سابق جج کریں۔

<div class="paragraphs"><p>کرور بھگدڑ، ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کرور بھگدڑ معاملہ کی جانچ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے حوالہ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ یہ حادثہ 27 ستمبر 2025 کو اداکار سے سیاست داں بنے وجئے کی پارٹی تملگا ویتری کژگم (ٹی وی کے) کی ایک ریلی کے دوران ہوا تھا، جس میں 41 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ مہلوکین میں خواتین و بچے بھی شامل تھے۔ حادثہ میں تقریباً 60 افراد زخمی بھی ہوئے تھے، اور بعد میں یہ معاملہ عدالت پہنچ گیا تھا۔

پیر کے روز جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے کہا کہ یہ حادثہ شہریوں کے بنیادی حقوق سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے ملک کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسے حالات میں غیر جانبدارانہ اور شفاف جانچ ضروری ہے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔ عدالتی شفافیت یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ نے سابق جج اجئے رستوگی کی صدارت میں 3 رکنی نگرانی کمیٹی تشکیل دی ہے جو سی بی آئی جانچ کی نگرانی کرے گی۔ یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ جسٹس رستوگی 2 سینئر آئی پی ایس افسران کا انتخاب کریں گے، جو انسپکٹر جنرل رینک یا اس سے اوپر کے ہوں گے۔ یہ افسران تمل ناڈو کیڈر کے ہو سکتے ہیں، لیکن ریاست میں کسی عہدے پر فائز نہیں ہوں گے۔ یہ کمیٹی سی بی آئی کو ہدایات دے سکے گی، ثبوتوں کا تجزیہ کر سکے گی اور جانچ کی ماہانہ رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپے گی۔


آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ (چنئی بنچ) کی سخت الفاظ میں تنقید بھی کی، جس نے اس عرضی میں تمل ناڈو پولیس کی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس میں صرف سیاسی ریلیوں کے لیے ’اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر‘ (ایس او پی) بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ چنئی بنچ کو کرور معاملہ کی سماعت کا حق نہیں تھا، کیونکہ یہ علاقہ مدورئی بنچ کے ماتحت آتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ بغیر چیف جسٹس کی اجازت کے یہ عرضی چنئی بنچ میں کس طرح منظور کی گئی۔ عدالت نے ہائی کورٹ سے اس عرضی کو مناسب بنچ میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ عبوری حکم ٹی وی کے کی اس عرضی پر سامنے آیا ہے، جس میں اس نے 3 اکتوبر کے مدراس ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج پیش کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے صرف ریاستی پولیس افسران کی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی اور اپنے حکم میں ٹی وی کے اور وجئے پر تبصرہ کیا تھا۔ ٹی وی کے نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے اور اس کی نگرانی ایک سابق سپریم کورٹ جج کریں۔ کچھ دیگر عرضیاں بھی داخل کی گئی تھیں، جن میں مدورئی بنچ کے ذریعہ سی بی آئی جانچ سے انکار کیے جانے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ بہرحال، عدالت عظمیٰ نے تمل ناڈو حکومت کو 8 ہفتہ کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اپنا جواب داخل کر سکے۔ ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ یہ حکم فی الحال عبوری ہے اور مزید کارروائی سماعت کے بعد طے کی جائے گی۔