جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کے معاملہ پر سماعت، سپریم کورٹ کا مرکز سے 4 ہفتوں میں جواب طلب
سپریم کورٹ نے مرکز کو 4 ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کا مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے میں تاخیر شہری حقوق اور وفاقیت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے

نئی دہلی: جمیو و کشمیر کا مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے مرکز حکومت کو جواب جمع کروانے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ حکم جمعرات کو اس وقت آیا جب عدالت نے اس پر جاری سماعت میں مرکز کی درخواست پر غور کیا۔
سماعت کے دوران، مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے اس موقع پر پہلگام واقعے کا حوالہ دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل گوپال شنکر نارائن نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی حکومت کے دور میں پیش آیا۔
اس پر سالیسٹر جنرل مہتا نے اعتراض کیا کہ درخواست گزار کو ’ان کی حکومت’ کے بجائے ’ہماری حکومت‘ کہنا چاہیے، جس سے ان کی سوچ کا پتا چلتا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جموں و کشمیر کی تقریباً 99 فیصد آبادی حکومت ہند کو اپنی حکومت ہی مانتی ہے۔
یہ درخواست گوپال شنکر نارائن کی طرف سے جموں و کشمیر کالج کے استاد ظہور احمد بھٹ اور سماجی کارکن خورشید احمد ملک نے دائر کی تھی۔ ان کی درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ وہ مرکز حکومت کو ہدایت دے کہ وہ جلد از جلد جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرے۔
درخواسست گزاروں کا موقف ہے کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پہلے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا، لیکن آرٹیکل 370 پر فیصلے کے بعد بھی مرکز حکومت نے اس سمت میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال نہ کرنے میں مسلسل تاخیر جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کو سنگین طور پر متاثر کر رہی ہے اور وفاقیت کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی کر رہی ہے۔ درخواست کاروں نے عدالت سے کہا کہ وقت کی پابندی کے بغیر ریاست کو مکمل درجہ نہ دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے میں شامل وفاقیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز کو جواب جمع کروانے کے لیے مقررہ وقت دیا ہے تاکہ جموں و کشمیر کے شہریوں کے آئینی حقوق اور وفاقیت کے اصول کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔