بلقیس معاملہ میں قصوروار پولس و ڈاکٹروں پر کارروائی کیوں نہیں: سپریم کورٹ
23 اکتوبر کو پہلے بھی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو اس بات کی جانکاری دینے کے لیے وقت دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 2002 کے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے میں حکومت گجرات کو یہ بتانے کے لیے 6 ہفتہ کا وقت دیا ہے کہ قصوروار پولس والوں اور ڈاکٹروں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ہے، اور اگر کی گئی ہے تو کیا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے حکومت گجرات کی نمائندگی کر رہے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی یہ گزارش قبول کر لی ہے کہ اس معاملے سے منسلک سرکاری اتھارٹیز کو حکم دینے کے لیے کچھ مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ 23 اکتوبر کو پہلے بھی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو اس بات کی جانکاری دینے کے لیے وقت دیا تھا۔
بنچ نے اس معاملے کی اگلی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے میں کرنے کی بات کہی ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ معاوضے کے مطالبے کو بڑھانے کے لیے داخل ایک عرضی کی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر غیر اطمینانی ظاہر کی ہے۔
3 مارچ 2002 کو احمد آباد کے پاس رندھیکا پور گاؤں میں بھیڑ نے بلقیس اور ان کے کنبہ پر حملہ کر دیا تھا۔ گودھرا ٹرین حادثہ کے بعد ہوئے گجرات فسادات میں ان کی فیملی کے 7 اراکین کا قتل کر دیا گیا تھا۔ بلقیس بانو کی جب اجتماعی عصمت دری ہوئی تھی تب وہ حاملہ تھیں۔
2002 کے گجرات فسادات کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ 21 جنوری 2008 کو ایک خصوصی عدالت نے 11 لوگوں کو اس معاملے کا قصوروار پایا تھا اور انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ قصورواروں نے بعد میں بمبئی ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف عرضی داخل کی تھی جس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سی بی آئی نے بھی ہائی کورٹ میں ایک اپیل داخل کی تھی کہ قصورواروں میں 3 لوگوں کو موت کی سزا دی جائے کیونکہ وہ جرائم کے اہم ذمہ داروں میں تھے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے 4 مئی کو عصمت دری معاملے میں دی گئی عمر قید کی سزا کو قائم رکھا تھا اور پولس افسران اور ڈاکٹروں سمیت 7 دیگر لوگوں کی رہائی کو خارج کر دیاتھا۔
عدالت نے 5 پولس والوں اور 2 ڈاکٹروں کو اس معاملے میں قصوروار پایا تھا۔ انھیں تعزیراتِ ہند کی دفعہ 218 کے تحت اپنی ذمہ داری نہیں نبھانے اور دفعہ 201 کے تحت ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں قصوروار پایا گیا تھا۔ قصوروار پولس والوں میں نرپت سنگھ، ادریس عبدالسید، بیکا بھائی پٹیل، رام سنگھ بھابور اور ڈاکٹروں میں ارون کمار پرساد اور سنگیتا کمار پرساد کے نام ہیں۔
معاملے کی سماعت شروع میں احمد آباد میں ہوئی، لیکن بلقیس نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ گواہوں کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، جس کے بعد 2004 میں سپریم کورٹ نے معاملے کو ممبئی منتقل کر دیا تھا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Nov 2017, 3:24 PM