’سپریم کورٹ نے زندگی جینے سے زیادہ پٹاخہ پھوڑنے کو اہمیت دی‘، دہلی میں زہریلی ہوا پر امیتابھ کانت کا تلخ تبصرہ

امیتابھ کانت نے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی ہوا بری طرح سے بدحال حالت میں پہنچ چکی ہے، اور صرف سخت اور مستقل کوشش سے ہی شہر کو صحت اور ماحولیات سے متعلق آفات سے بچایا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیتی آیوگ کے سابق چیف ایگزیکٹیو افسر اور جی-20 سمیلن میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے امیتابھ کانت نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے پر اظہارِ فکر کیا ہے۔ انھوں نے 21 اکتوبر کو دہلی میں ہوا کے خراب معیار پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی ہوا بری طرح سے بدحال حالت میں پہنچ چکی ہے، اور صرف سخت اور مستقل کوشش سے ہی شہر کو صحت اور ماحولیات سے متعلق آفات سے بچایا جا سکتا ہے۔

امیتابھ کانت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ دہلی میں دیوالی کے موقع پر پٹاخہ پھوڑنے کی اجازت دیے جانے پر بھی فکر ظاہر کی اور تلخ تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جینے اور سانس لینے کے حق سے زیادہ پٹاخہ پھوڑنے کے حق کو ترجیح دی ہے۔ ان کا یہ تلخ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی راجدھانی نے لگاتار پٹاخہ پھوڑے جانے کے بعد زہریلی دھند کی موٹی سطح کے ساتھ منگل کی صبح دیکھی۔ سی پی سی بی (سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ) کے مطابق منگل کی دوپہر 1.00 بجے دہلی میں ہوا کا معیار انڈیکس (اے کیو آئی) 357 درج کیا گیا، جو ’بہت خراب‘ زمرہ میں آتا ہے۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں ماہ کے شروع میں ہی پٹاخوں پر لگی پابندی کو جزوی طور سے ہٹاتے ہوئے دہلی کی عوام کو گرین پٹاخے جلانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ ایک متوازن نظریہ اختیار کر رہی ہے تاکہ ماحولیات سے جڑی فکر سے سمجھوتہ کیے بغیر لوگوں کے مذہبی و سماجی جذبات کا بھی خیال رکھا جا سکے۔ سپریم کورٹ نے دیوالی کی 2 راتوں کے لیے صبح 6 بجے سے 7 بجے اور رات 8 بجے سے 10 بجے تک پٹاخہ جلانے کی اجازت دی تھی۔ لیکن دہلی-این سی آر کے کئی علاقوں میں نصف شب کے بعد تک پٹاخے جلتے دکھائی دیے۔

بہرحال، امیتابھ کانت نے اپنا تبصرہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’دہلی کی ہوا کا معیار پوری طرح چرمرا چکا ہے۔ 38 میں سے 36 مانیٹرنگ اسٹیشن ریڈ زون میں پہنچ چکے ہیں اور راجدھانی کے کئی اہم علاقوں میں اے کیو آئی 400 کے پار ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’عزت مآب سپریم کورٹ نے اپنی سمجھ میں پٹاخہ جلانے کے حق کو جینے اور سانس لینے کے حق سے اوپر رکھا ہے۔ دہلی دنیا کی سب سے آلودہ راجدھانیوں میں برقرار ہے۔ اگر لاس اینجلز، بیجنگ اور لندن ایسا کر سکتے ہیں، تو دہلی کیوں نہیں؟ صرف سخت اور مستقل کوشش ہی دہلی کو اس صحتی اور ماحولیاتی آفات سے بچا سکتا ہے۔‘‘