غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر سپریم کورٹ کا اظہار تشویش، مرکز سے جواب طلب

جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کہا کہ غیر ملکی قانون 1946 کے تحت سزا پوری ہونے کے فوراً بعد ان بنگلہ دیشیوں کو ان کے ملک واپس بھیج دینا چاہیے تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے ہندوستان میں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر سوال اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ جب کسی غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پکڑا جاتا ہے اور غیر ملکی قانون 1946 کے تحت اسے قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے، تو اس کی سزا پوری ہونے کے فوراً بعد اسے ملک بدر کیا جانا چاہیے۔ عدالت کا صاف طور پر کہنا تھا کہ حراستی مدت پورا ہونے کے بعد بھی ان بنگلہ دیشیوں کو مختلف اصلاحی مراکز میں رکھنے کا جواز کیا ہے؟

بنچ نے سوال کیا کہ غیر ملکی قانون کے تحت اپنی سزا پوری کرنے کے بعد فی الحال کتنے تارکین وطپن کو مختلف اصلاحی مراکز میں رکھا گیا ہے؟ عدالت عظمیٰ نے تقریباً 850 غیر قانونی تارکین وطن کی بے مدت حراست پر تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے 2009 کے سرکلر کے سیکشن 2 (5) پر عمل آوری میں حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھایا، جو ملک بدری عمل کو 30 دنوں میں پورا کرنے کا حکم دیتا ہے۔

عدالت نے اس بات پر بھی مرکزی حکومت سے ٹھوس وضاحت کی ضرورت پر روشنی ڈالی کہ ایسے معاملوں میں نپٹانے کے لیے مغربی بنگال حکومت سے کیسے اقدامات متوقع ہیں؟


ماجا دارو والا بمقابلہ انڈین یونین کا معاملہ 2013 میں کلکتہ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں بھیجا گیا تھا۔ یہ معاملہ بنیادی طور سے 2011 میں شروع ہوا جب ایک عرضی دہندہ نے غیر قانونی بنگہ دیشی تارکین وطن کی حالت زار پر روشنی ڈالی، جنہیں ان کی سزا پوری ہونے کے بعد بھی مغربی بنگال اصلاحی مراکز میں قید رکھا گیا تھا۔

عدالت عظمیٰ میں منتقل ہونے سے پہلے کلکتہ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ یہ رواج موجودہ رہنما اصول کے برعکس ہے جو تیزی سے ملک بدری عمل کی ضرورت کو نشان زد کرتی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 6 فروری کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔