بانو مشتاق کو دسہرہ کے مجوزہ افتتاح کے لیے مدعو کرنے پر اٹھنے والے اعتراضات مسترد، عرضی سپریم کورٹ سے خارج

سپریم کورٹ نے بانو مشتاق کو میسور دسہرہ کے مجوزہ افتتاح کے لیے مدعو کرنے پر اٹھنے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے عرضی خارج کر دی، کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں مذہبی امتیاز کی گنجائش نہیں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے وہ عرضی خارج کر دی جس میں معروف ادیبہ اور بُکر انعام یافتہ بانو مشتاق کو اس سال میسور دسہرہ کے افتتاح کے لیے مدعو کرنے پر اعتراض کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ہندوستان کا آئین سیکولر اقدار پر مبنی ہے اور کسی بھی شہری کو مذہب کی بنیاد پر سرکاری تقریب سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

یہ عرضی بنگلور کے رہائشی ایچ ایس گورو نامی شخص کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ میسور دسہرہ محض ایک ثقافتی تقریب نہیں بلکہ یہ ہندو مذہبی رسومات اور عقیدے سے جڑا ایک مقدس تہوار ہے۔ گورو نے دعویٰ کیا کہ اس تہوار کی ابتدا ہمیشہ چامنڈیشوری دیوی کی پوجا اور ویدک منتروں سے ہوتی ہے، لہٰذا اس کا افتتاح صرف کسی ہندو شخصیت کے ہاتھوں ہی ہونا چاہیے۔

عرضی گزار نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ اس تقریب کے افتتاح کو ہندو روایت کا لازمی حصہ قرار دیا جائے۔ تاہم سپریم کورٹ نے ان دلائل کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے یاد دلایا کہ 2017 میں بھی ایک ممتاز مسلمان شاعر نثار احمد نے اسی تقریب کا افتتاح کیا تھا اور اس وقت بھی روایت میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہیں آئی تھی۔ عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری تقاریب میں مذہب کی بنیاد پر کسی کو الگ رکھنا یا شامل نہ کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے۔


سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے دراصل کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 ستمبر کے اس فیصلے کو برقرار رکھا جس میں عرضی کو خارج کر دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وبھو بکھرو اور جسٹس سی ایم جوشی کی بنچ نے کہا تھا کہ دسہرہ پورے ملک میں برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے اور کسی کے حقوق کی خلاف ورزی اس میں شامل نہیں۔

دوسری جانب، بی جے پی نے اس معاملے پر سیاسی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بانو مشتاق کے ماضی میں دیے گئے بعض بیانات ہندو مذہب اور کنّڑ زبان کے خلاف ہیں، اس لیے انہیں اس تقریب کے لیے منتخب کرنا غلط فیصلہ ہے۔ تاہم کرناٹک حکومت نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ میسور دسہرہ ریاستی سطح پر ایک ثقافتی میلہ ہے، محض مذہبی رسم نہیں اور افتتاح کے لیے مدعو کیے جانے والے مہمان کا انتخاب سرکار کے اختیارات میں شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔