بی جے پی کو رتھ یاترا کی اجازت دینے سے سپریم کورٹ کا پھر انکار، ٹی ایم سی نے فیصلے کا کیا خیر مقدم

رتھ یاترا نکالنے کی اجازت سپریم کورٹ سے نہیں ملنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے لیڈر و ریاستی وزیر سبرتو مکھرجی نے کہا کہ بی جے پی کو تھپڑ لگ رہے ہیں لیکن وہ سبق لینے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

یو این آئی

بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی فوری اجازت سپریم کورٹ سے نہیں ملنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے لیڈر و ریاستی وزیر سبرتو مکھرجی نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کو یکے بعد دیگر تھپڑ لگ رہے ہیں وہ اس سے سبق لینے کی کوشش نہیں کررہی ہے۔

ریاستی وزیرخوراک جیوتری پریہ ملک نے کہا کہ ”بی جے پی بنگال میں رتھ یاترا کے نام پر فسادات کرانے کی کوشش کررہی تھی“اس کا اندازہ سپریم کورٹ کو تھا اس لیے اس نے تاریخی فیصلہ دیا ہے۔سپریم کورٹ نے آج فوری طور پر رتھ یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکارکردیا ہے۔

قبل ازیں، بی جے پی کو بنگال میں رتھ یاترا نکالنے کے منصوبے کو لے کر ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ سپریم کورٹ نے رتھ یاترا نکالنے کی اجاز ت نہیں دیے جانے کے بنگال حکومت کے فیصلے میں دخل دینے سے انکار کردیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے کہا کہ رتھ یاترا کے دوران تشدد کے واقعات رونما ہونے کے بنگال حکومت کے اندیشے بے بنیاد نہیں ہیں۔عدالت نے کہا کہ بی جے پی سے کہا ہے کہ وہ رتھ یاترا نکالنے کیلئے از سر نو درخواست دے۔

سپریم کورٹ نے تاہم کہا ہے کہ بنگال بی جے پی میٹنگ اور ریلیوں کا انعقاد کرسکتی ہیں۔بنگال حکومت نے عدالت میں کہا ہے کہ بی جے پی کے رتھ یاترا کی وجہ سے ریاست میں فرقہ واریت پھیل سکتی ہے اور اس سے لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔بنگال حکومت نے عدالت میں خفیہ محکمات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتھ یاترا کے دوران ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔

بی جے پی نے اپنی دلیل میں عدالت سے کہا کہ ریلیوں اور احتجاج کرنے کا سیاسی پارٹیوں کو جمہوری حق حاصل ہے،ریاستی حکومت ہمارے آئینی حق کو چھین نہیں سکتی ہے۔عدالت نے بنگال حکومت سے کہا کہ بنیادی حقوق اور اظہار خیال کی آزادی کے جمہوری حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے بی جے پی کے رتھ یاترا کے ازسر نو پروگرام پر غور کریں۔

بنگال بی جے پی یونٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے فیصلے کے خلاف 21دسمبر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے یک رکنی بنچ کے رتھ یاترا نکالنے کی اجازت کومنسوخ کردیا تھا۔بی جے پی بنگال کے تین اضلاع سے 7،9اور14دسمبر کو رتھ یاترا نکالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔40 دن کے دوران ریاست کے تمام42لوک سبھا حلقے سے یہ رتھ یاترا گزرنے والی تھی۔

بی جے پی کے ذرائع کے مطابق بی جے پی نے 40روزہ پروگرام کو تخفیف کرتے ہوئے 20دن کرددیا ہے اور اب یہ بہرامپور، ڈائمنڈ ہاربر،مدنی پور اور کلکتہ شمال سے نکلے گی۔بی جے پی کے وکلاء نے کہا کہ یہ نیا پروگرام اسکول امتحانات اور 2019کے عام انتخابات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کوحلف نامہ پیش کرنے کو کہا تھا

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔