سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد 22 ذہنی مریض بدایوں درگاہ سے ہوئے آزاد

روحانی علاج کے نام پر ذہنی مریضوں کو بدایوں واقع بڑے سرکار کی درگاہ میں زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کے دوران انھیں آزاد کرنے کا حکم سنایا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

بدایوں: اترپردیش کے بدایوں کی ایک درگاہ میں ذہنی طور پر بیمار لوگوں کو روحانی علاج کے نام پر زنجیروں سے باندھ کر رکھنے کے معاملے میں سپریم کورٹ کے سخت رویہ کے بعد پولس اور انتظامیہ کے اعلی حکام نے 22 ذہنی مریضوں کو آزاد کرواکر ان کے خاندانوں کے سپرد کردیا۔ سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ اشوک کمار نے ہفتہ کو یہاں بتایا کہ سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ گورو کمار بنسل نے بدایوں کے بڑے سرکار کی درگاہ میں روحانی علاج کے نام پر ذہنی مریضوں کو زنجیروں سے باندھنے کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔

دائر پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ روحانی علاج کے نام پر بیمار لوگوں کو زنجیر سے باندھا جانا بہت ہی غلط، بے رحمانہ اور غیر انسانی ہے ۔ ان کا بھی وقار اور عزت ہوتی ہے لہذا ایسا کرنا غلط ہے۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس ایس عبد النذیر کی بینچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ اس معاملے کی اگلے سماعت پیر کو ہوگی۔ اس معاملے کو لے کر ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ انتظامیہ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہات) جمعہ کی رات اپنی ٹیموں کے ساتھ درگاہ پر پہنچے اور درگاہ کے پیرزادہ سے ملاقات کی۔ زنجیروں میں باندھ کر رکھے گئے 22 سے زیادہ ذہنی مریضوں كو زنجیروں کے بندھن سے آزاد کرایا اورانہیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا۔

ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (صدر) پارس ناتھ موریہ نے بتایا کہ بدایوں میں بڑے سرکار کی درگاہ کافی مشہور ہے۔ اس درگاہ پر لوگ ذہنی مریضوں کو روحانی علاج کے لئے لیکر آتے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں پر بری روح سے چھٹکارا ملتا ہے ۔ ذہنی مریضوں کے لواحقین یہ مانتے ہیں کہ مریض میں کسی بری روح کا سایہ ہے، اسی لیے اس کو روحانی علاج کے لئے بڑے سرکار کی درگاہ پر لایا جاتا ہے۔

موریہ نے بتایا کہ درگاہ کے قریب بنے پناہ گاہ میں موجود ایک خاتون، ایک مرد کی نگرانی / سپردگی میں مریض کے لواحقین مریضوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جہاں روحانی علاج کے نام پر ان کو بیڑیوں اور زنجیروں میں باندھ کر رکھا جاتا ہے تاکہ مریض کہیں بھاگ نہ سکیں اور کسی پر حملہ نہ کردیں۔ ذہنی مریضوں کو آزاد کرائے جانے کی کارروائی کے دوران درگاہ کے لوگوں نے میڈیا کو اندر نہیں جانے دیا اور نہ ہی کسی طرح کی کوریج کرنے دی گئی۔

غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں بدایوں كےبڑے سرکار کی درگاہ میں روحانی علاج کے نام پر 22 ذہنی مریضوں کو زنجیروں سے باندھ کر رکھے جانے کا معاملہ روشنی میں آنے کے بعد سپریم کورٹ نے سخت رخ اپنایا اور ناراضگی ظاہر کی۔ حکومت کا حکم ملنے کے بعد پولس اور انتظامیہ کے اعلی افسران بڑے سرکار کی درگاہ پر پہنچے۔ پولس اور انتظامیہ کے حکام نے درگاہ کے پیرزادہ اور مذہبی رہنماؤں سے مذاکرات کرکے زنجیروں سے بندھے ہوئے تقریبًا 22 ذہنی مریضوں کو زنجیروں سے آزاد کرایا اور ان کے اہل خانہ کے سپرد کیا۔ اس سائنسی دور میں بھوت پریت کے مبینہ روحانی علاج کے نام پر ملک کی سپریم کورٹ کی سختی کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔