سپریم کورٹ الیکشن کمیشن معاملے پر ہوا سخت، مرکز سے مانگی الیکشن کمشنر ارون گویل کی تقرری سے متعلق فائل

سپریم کورٹ کی بنچ نے ارون گویل کی تقرری کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت کے وکیل سے الیکشن کمشنر کی تقرری میں اپنائے گئے عمل کو دکھانے کے لیے کہا۔

ارون گوئل، تصویر آئی اے این ایس
ارون گوئل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ ارون گویل کی الیکشن کمشنر کی شکل میں حال ہی میں ہوئی تقرری سے متعلق فائلوں کو دیکھنا چاہتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ وہ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کس طریقہ کار سے ان کی تقرری کی گئی اور اسے (فائلیں) پیش کرنے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ عرضی دہندہ کی نمائندگی کر رہے وکیل پرشانت بھوشن نے گویل کی تقرری کے سلسلے میں ایشو اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ گویل موجودہ سکریٹری ہیں، انھیں جمعہ کو اپنی خواہش پر سبکدوشی دی گئی تھی۔ تقرری نامہ ہفتہ کو جاری کیا گیا تھا اور پیر کے روز انھوں نے الیکشن کمشنر کی شکل میں کام کرنا شروع کیا۔

پرشانت بھوشن نے کہا کہ انھوں نے تقرری کے سلسلے میں عرضی دی تھی اور عدالت اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی، پھر بھی حکومت نے تقرری کر دی۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ مرکز نے کسی کو ایک ہی دن میں تقرری کی ہے، انھوں نے پوچھا کہ انھوں نے کس طریقہ کار پر عمل کیا اور سیکورٹی کی ترکیب کیا ہے؟


جسٹس کے ایم جوسف کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اس معاملے میں کہا کہ عدالت نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کی اور بھوشن نے کہا کہ اسامی کے سلسلے میں مداخلت کی درخواست دی ہے اور مرکز نے ایک شخص کو الیکشن کمشنر کی شکل میں تقرر کیا ہے۔ جسٹس جوسف نے اٹارنی جنرل اور وینکٹ رمنی سے کہا کہ اس افسر کی تقرری کی فائلیں پیش کریں۔ آپ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی لچھے دار بات نہیں ہے۔ کیا انھیں اپنی خواہش سے سبکدوشی کی بنیاد پر تقرر کیا گیا۔ ان کی تقرری کیسے ہوئی، کس نظام (عمل) سے انھیں تقرر کیا گیا۔

انھوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اگر کوئی لاقانونیت نہیں ہے تو آپ کو خوف نہیں کرنا چاہیے اور اگر سب کچھ مناسب طریقے سے چل رہا ہے تو ہمیں فائل دکھائیں۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اتنی دور کی سوچنی چاہیے یا ایسا کرنا چاہیے۔ جسٹس جوسف نے کہا کہ عدالت تقرری پر فیصلہ نہیں دے گی اور ہم اس فائل کو دیکھنا چاہتے ہیں جب تک کہ آپ کچھ خصوصی اختیار کا دعویٰ نہیں کرتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دیکھیں کہ چیزیں کیسے کام کرتی ہیں۔


عدالت عظمیٰ نے زبانی طور پر کہا کہ تقرری کا حکم جمعرات کو معاملے کی سماعت شروع ہونے کے بعد دیا گیا تھا، اور بھوشن نے آسامی سے متعلق ایک درخواست داخل کر کہا تھا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ انھیں اعتراض ہے کہ اس واحد مثال کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ معاملہ ایک بڑے سوال سے جڑا ہے۔ اس پر جسٹس جوسف نے کہا کہ ہم فائل دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری سے جڑی للک ہے۔

بنچ نے کہا کہ اٹارنی جنرل جمعرات کو فائلیں اپنے ساتھ لا سکتے ہیں اور اگر انھیں لگتا ہے کہ انھیں اس کا انکشاف نہیں کرنا چاہیے تو انھیں بنچ کو بتانا چاہیے کہ وہ انکشاف کیوں نہیں کر سکتے۔ اس معاملے میں سماعت ختم کرتے ہوئے جسٹس جوسف نے کہا کہ گویل کی تقرری سے متعلق فائلوں کو ہمیں دینے سے کوئی خطرہ نہیں ہے، اور اٹارنی جنرل کو بتایا کہ یہ اطلاع کو واپس لینے کا معاملہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔