ایس آئی آر میں 12 زندہ افراد کو مردہ ظاہر کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی
بہار میں ایس آئی آر کی ڈرافٹ لسٹ میں 12 زندہ افراد کو مردہ ظاہر کرنے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی، 65 لاکھ افراد کی نکاسی پر بھی سماعت جاری ہے

سپریم کورٹ میں بہار کے خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کی پہلی ڈرافٹ لسٹ کے خلاف سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سِبّل نے عدالت کو بتایا کہ اس لسٹ میں 12 ایسے افراد کو مردہ ظاہر کیا گیا ہے جو حقیقت میں زندہ ہیں۔ یہ لسٹ اس ماہ جاری کی گئی ہے اور اس میں تقریباً 65 لاکھ افراد کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کا معاملہ زیر بحث ہے۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئےمالیا باگچی کی بنچ نے آج یعنی 12 اگست 2025 کو اس کیس کی سماعت کی۔ کپل سبل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کی گئی ڈرافٹ لسٹ میں یہ ناقابل قبول غلطی ہوئی ہے، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دیویدی نے موقف پیش کیا کہ یہ ایک وسیع اور پیچیدہ عمل ہے، جس میں چھوٹی غلطیاں ہو سکتی ہیں اور فائنل لسٹ میں اصلاحات کی جائیں گی۔
عدالت نے کہا کہ جو لوگ مردہ ظاہر کیے گئے مگر حقیقت میں زندہ ہیں، ان کی فہرست عدالت کو پیش کی جائے۔ اگر کوئی زندہ شخص غلط طور پر مردہ ظاہر کیا گیا ہے تو اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ کپیل سِبّل نے کہا کہ ہر ووٹنگ بوتھ پر غلطیاں ہو رہی ہیں اور اس لیے متاثرہ افراد کا پتہ لگانا آسان نہیں ہے۔
جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ سوال تو آپ خود ایس آئی آر کے آغاز پر اٹھا رہے ہیں، جو بنیادی مسئلہ ہے۔ کپیل سبل نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس طرح کا عمل نہیں چلا سکتا۔ اسی سماعت کے دوران وکیل گوپال شنکرنارائن نے کہا کہ اگر اتنے بڑے پیمانے پر افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالا گیا ہے تو عدالت کو فوری مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے 65 لاکھ افراد کے نکالے جانے کا ذکر کیا۔ عدالت نے کہا کہ صورتحال کو تفصیل سے جانچ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
کپیل سبل نے مزید کہا کہ کسی کا شہری ہونا اور اس کے رہائشی علاقے کی تصدیق کے لیے آئندہ قواعد کے تحت آدھار کارڈ کی معلومات کو قابل قبول سمجھا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دیویدی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ نئی درخواستیں آئیں ہیں جن کے جواب ابھی نہیں دیے جا سکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو 200 صفحات پر مشتمل دستاویزات عدالت میں جمع کروائی گئی ہیں، جن کا جواب تیار کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو جواب دینے کے لیے مزید وقت دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔