محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ سنانے میں تاخیر پر سپریم کورٹ ناراض، سبھی ہائی کورٹس سے تفصیل مانگی
عدالت عظمیٰ نے جھارکھنڈ سمیت ملک کے سبھی ہائی کورٹس سے ان معاملوں کی تفصیل مانگی ہے جن میں 31 جنوری 2025 سے پہلے کے ججمنٹ محفوظ ہیں اور جن کا فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے ذریعہ سماعت پوری ہونے کے بعد لمبے وقت تک فیصلہ محفوظ رکھنے اور حکم نہ سنائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے جھارکھنڈ سمیت ملک کے سبھی ہائی کورٹس سے ان معاملوں کی تفصیل مانگی ہے جن میں 31 جنوری 2025 سے پہلے کے ججمنٹ محفوظ ہیں اور جن کا فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔ سبھی ہائی کورٹ کو چار ہفتہ کے اندر اس سلسلے میں جانکاری پیش کرنی ہوگی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اگلی سماعت 21 جولائی کو ہوگی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے جھارکھنڈ کے چار سزا یافتہ قصورواروں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ قصورواروں نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں دو سے تین سال تک اپیل پر فیصلہ محفوظ رہنے اور حکم نہ سنائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چاروں عرضی دہندگان کی اپیلوں پر جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 27 اپریل 2022، 5 مئی 2022، 7 جون 2022 اور 5 جنوری 2022 کو سماعت پوری کرکے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
اس معاملے میں سپریم کوڑٹ نے 23 اپریل 2025 کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو حکم دیا تھا کہ وہ اسٹیٹس رپورٹ داخل کرکے ان سبھی معاملوں کی تفصیل بھیجے جن میں دو مہینے سے زیادہ وقت سے فیصلہ محفوظ ہے اور حکم نہیں سنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل نے سیل بند لفافے میں اسٹیٹس رپورٹ بھیجی ہے۔
اسٹیٹس رپورٹ میں سامنے آیا کہ ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے کچھ فوجداری اپیلوں سمیت کُل 56 معاملوں میں سماعت کرکے فیصلہ محفوظ رکھا ہوا ہے۔ بنچ نے یہ فیصلے 4 جنوری 2022 سے لے کر 16 دسمبر 2024 تک مختلف تاریخوں پر محفوظ رکھے تھے اور ابھی تک فیصلہ نہیں دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے علاوہ ملک بھر کے ہائی کورٹس کے رجسٹرار جنرل کو ان معاملوں کی اسٹیٹس رپورٹ بھیجنے کا حکم دیا ہے جن میں 31 جنوری 2025 سے پہلے سے فیصلے محفوظ ہیں۔ رپورٹ میں فوجداری اور دیوانی معاملوں کی الگ الگ تفصیل دینی ہوگی اور یہ بھی بتانا ہوگا کہ فیصلہ ڈویژن بنچ نے محفوظ رکھا ہوا ہے یا سنگل بنچ نے۔ اتنا ہی نہیں فیصلہ محفوظ رکھنے والی بنچ کے جج بھی بتانے ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔