شاہین باغ مظاہرہ: مذاکرہ کے لیے سپریم کورٹ نے طے کیے 2 نام، آئندہ سماعت 24 فروری کو

سپریم کورٹ نے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کو شاہین باغ کے مظاہرین سے بات چیت کرنے کے لیے مقرر کیا اور ان کے ساتھ وکیل سادھنا رام چندرن کا بھی نام مذاکرہ کار میں شامل کیا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ دو مہینے سے جاری مظاہرہ سے متعلق پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس سنجے کوشل، جسٹس کے ایم جوسف کی بنچ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں (شاہین باغ کی خواتین) مظاہرہ کرنے کا اختیار ہے، لیکن اس کے لیے آپ سڑک جام نہیں کر سکتے۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی دہلی حکومت، دہلی پولس اور مرکزی حکومت سے مظاہرین کا مسئلہ مذاکرہ کے ذریعہ حل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت 24 فروری کو ہوگی۔


17 فروری کو عدالت نے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کو شاہین باغ کے مظاہرین سے بات چیت کرنے کے لیے مقرر کیا اور ان کے ساتھ وکیل سادھنا رام چندرن کا بھی نام مذاکرہ کار میں شامل کیا۔ یہ دونوں وکلاء شاہین باغ جائیں گے اور مظاہرین سے بات چیت کر کے دیکھیں گے کہ کس طرح ان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، یا ٹریفک کھولنے کے لیے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وجاہت حبیب اللہ اور چندرشیکھر آزاد مذاکرہ کار وکلاء اور شاہین باغ مظاہرین کے درمیان مذاکرہ کے عمل میں مدد کریں گے۔


سپریم کورٹ نے چندرشیکھر آزاد کی عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ ’’ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مظاہرہ نہیں کیا جا سکتا۔ سوال یہ ہے کہ مظاہرہ کہاں ہونا چاہیے۔ ہر کوئی سڑک پر اتر جائے گا تو کیا ہوگا؟‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’’آپ مظاہرہ کریں۔ دہلی میں ہماری فکر ٹریفک کو لے کر ہے۔ اگر آپ کا مطالبہ جائز بھی ہے تو آپ راستہ کیسے بند کر سکتے ہیں؟‘‘ چندرشیکھر کی جانب سے پیش وکیل نے عدالت کے سامنے کہا کہ ملک میں اس طرح کے تقریباً 5 ہزار مظاہرے چل رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں 5 ہزار مظاہروں سے دقت نہیں ہے، لیکن راستہ بند نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں صرف سڑک بند ہونے پر فکر ہے۔

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے اس پورے معاملے میں دہلی پولس کے کمشنر کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کہا ہے اور اس بات پر بھی مایوسی ظاہر کی کہ دو مہینے سے زیادہ مظاہرہ کے ہو گئے اور کوئی مناسب حل انھوں نے نہیں نکالا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے ذریعہ مذاکرہ کے لیے اپنا نام مقرر کیے جانے کے بعد سنجے ہیگڑے نے گزارش کی کہ کیا سبکدوش جسٹس کورین جوسف کو ان کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ ساتھ ہی سنجے ہیگڑے کی جانب سے سالیسٹر جنرل سے پولس سیکورٹی کے لیے بھی اپیل کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */