ایئر انڈیا طیارہ حادثہ کی جانچ رپورٹ پر سپریم کورٹ ناراض، مرکز اور ڈی جی سی اے کو بھیجا نوٹس

سپریم کورٹ نے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے طیارہ حادثہ کی غیر جانبدارانہ جانچ یقینی کرنے کے لیے مرکز کو سخت قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے ایئر انڈیا کے AI-171 طیارہ حادثے کو لے کر دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ کو محض ’پائلٹ کی غلطی‘ قرار دینا بدقسمتی ہے۔ عدالت نے حادثہ کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر اس معاملے میں مرکزی حکومت، ڈائرکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) اور ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (اے اے آئی بی) سے جواب طلب کیا ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ حادثے کی جانچ پوری طرح غیر جانبدار اور آزاد ایجنسی سے کرائی جانی چاہیے تاکہ متاثرین کنبوں کو انصاف مل سکے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔


دراصل احمد آباد سے لندن جا رہی ایئر انڈیا کی فلائٹ اے آئی-171 اڑان بھرنے کے کچھ ہی منٹ بعد گر کر آگ کی نذر ہو گئی تھی۔ اے اے آئی بی نے جولائی میں اس حادثے پر اپنی ابتدائی جانچ رپورٹ جاری کی تھی جس میں طیارہ حادثہ کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی۔

رپورٹ میں کیپٹن سمت سبھروال اور فرسٹ آفیسر کلائیو کندر کے درمیان ہوئی بات چیت کا ذکر تھا۔ کاک پٹ آڈیو کے مطابق، ایک پائلٹ نے کہا، ’’تم نے اسے کٹ کیوں کیا؟‘‘ اس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا، ’’میں نے نہیں کیا‘‘۔ اسی بنیاد پر شروعاتی قیاس آرائی کی گئی کہ یہ حادثہ ممکنہ طور پر پائلٹ کی غلتی کی وجہ سے ہوا۔


حالانکہ سپریم کورٹ نے تبصرہ کیا کہ اس طرح کی یکطرفہ تشریح کرنام مناسب نہیں ہے اور آزادانہ جانچ کے بغیر کسی نتیجے پر پہنچنا صحیح نہیں ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ اس حادثے میں 250 سے زیادہ لوگوں کی جان گئی ہے، اس لیے متاثرہ کنبوں کو انصاف ملنے اور سچائی جاننے کا پورا حق ہے۔

سپریم کورٹ نے عرضی پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا۔ عدالت نے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ یقینی کرنے کے لیے مرکز کو سخت قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔


اے اے آئی بی کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے کہا، ’’حصوں میں جانکاری ساجھا کرنے کے ب جائے جب تک جانچ پوری طرح ختم نہیں ہو جاتی اور کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ہے تب تک رازداری کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔