سہارا ملازمین کی زیر التوا تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق عرضی پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ راضی

سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کی کمپنیوں سے اپنی زیر التوا تنخواہ کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے ملازمین کی عبوری عرضی کو 17 نومبر کو سماعت کے لیے درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے جمعہ (14 نومبر) کو سہارا گروپ کی کمپنیوں سے اپنی زیر التوا تنخواہ کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے ملازمین کی عبوری عرضی کو 17 نومبر کو سماعت کے لیے درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ نے سہارا انڈیا کمرشیل کارپوریشن لمیٹڈ (ایس آئی سی سی ایل) کی ایک عرضی پر مرکز، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (ایس ای بی آئی) اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے 14 اکتوبر کو جواب طلب کیا تھا۔ اس عرضی میں اڈانی پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کی اپنی 88 اہم جائیدادوں کو فروخت کی اجازت طلب کی گئی تھی۔

ایس آئی سی سی ایل کی عرضی پہلے ہی 17 نومبر کو سماعت کے لیے درج ہے۔ جمعہ کو وکلاء نے سی جے آئی سے درخواست کی کہ ملازمین کی عبوری عرضیوں کو بھی پیر کے لیے درج کیا جائے، کیونکہ انہیں کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ بی آر گوئی نے کہا کہ ’’ٹھیک ہے، انہیں درج کیا جائے گا۔‘‘ اس سے قبل بنچ نے سہارا گروپ کی رقم کی واپسی کی ذمہ داریوں سے متعلق طویل عرصے سے زیر التوا معاملے میں سہارا انڈیا کمرشیل کارپوریشن لمیٹڈ کی عبوری درخواست پر سماعت کی تھی۔


سپریم کورٹ کی بنچ میں سی جے آئی کے علاوہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ایم ایم سندریش بھی شامل ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی عرضی پر غور کرتے ہوئے بنچ نے حکم دیا کہ مرکزی وزارت خزانہ اور تعاون کو موجودہ کاروائی میں فریق بنایا جائے۔ ساتھ ہی بنچ نے 17 نومبر تک عرضی پر ان سے جواب بھی طلب کیا ہے۔ عدالت نے امیکس کیوری اور سینئر ایڈوکیٹ شیکھر نفڑے سے ایس آئی سی سی ایل کی جانب سے اڈانی گروپ کی کمپنی کو فروخت کی جانے والی مجوزہ 88 جائیدادوں کی تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی بنچ نے امیکس کیوری سے ان جائیدادوں کے متعلق دیگر اسٹیک ہولڈرز کے جوابوں پر بھی توجہ مرکوز کرنے اور ان کی نوعیت کے بارے میں تفصیلی جانکاری فراہم کرنے کو کہا ہے، جس میں بتایا جائے گا کہ جائیداد متنازعہ ہیں یا نہیں۔

عدالت نے مرکز، ایمکس کیوری اور سیبی سے سہارا کمپنی کی جانب سے درخواست میں کی گئی گزارشوں کا جواب دینے کو کہا ہے۔ جیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس پر فیصلہ لیں گے کہ جائیدادوں کو ٹکرے میں فروخت کیا جائے یا ایک ساتھ۔ ساتھ ہی عدالت نے سہارا گروپ کے ان ملازمین کے دعووں کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا، جنہیں کئی سالوں سے تنخواہ نہیں ملا ہے۔ عدالت نے ایمکس کیوری سے ملازمین کی تنخواہ اور واجبات کے معاملے کی بھی تحقیقات کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ آئندہ سماعت میں اس پر غور کرے گی۔ سپریم کورٹ نے معاملے میں مداخلت کی درخواست اور سہارا کمپنی کی عرضی سمیت تمام عرضیوں پر غور کرنے کے لیے 17 نومبر کی تاریخ طے کیا ہے۔