دوربین سے ہو رہی EVM کی نگرانی، اسٹرانگ روم کے باہر ایس پی-بی ایس پی کارکنان مستعد

پورے ملک میں ای وی ایم کی ہیرا پھیری کی خبروں کے درمیان یو پی میں ایس پی- بی ایس پی کارکنان مستعد ہو گئے ہیں۔ یہ کارکنان کئی جگہ اسٹرانگ روم کے باہر ٹینٹ لگا کر دوربین اور CCTV سے نگرانی کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش اور بہار سمیت ملک بھر سے ای وی ایم اور وی وی پیٹ کی ہیرا پھیری سے متعلق خبروں کے درمیان اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے کئی طرح کے احتیاطی قدم اٹھائے ہیں۔ اپوزیشن پارٹی لیڈران اور کارکنان اپنے علاقوں میں اسٹرانگ روم کی سخت نگرانی کر رہے ہیں تاکہ مودی بریگیڈ کسی بھی طرح کی بے ضابطگی پیدا نہ کر سکے۔ میرٹھ میں ایس پی-بی ایس پی کارکنان اسٹرانگ روم کے باہر کچھ زیادہ ہی مستعد نظر آ رہے ہیں۔ ایس پی-بی ایس پی امیدوار یعقوب قریشی کی حمایت میں کارکنان ووٹ کاؤنٹنگ سنٹر پر ٹینٹ لگا کر دن میں سی سی ٹی وی کیمروں سے اور رات میں دوربین سے نگرانی کر رہے ہیں۔

اس کے لیے تین شفٹ میں کارکنان کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اس کے لیے انھیں پاس بھی جاری کیے ہیں۔ اسٹرانگ روم کے باہر یعقوب کے حامیوں نے ٹینٹ لگا رکھا ہے۔ دوربین کے علاوہ اس میں کمپیوٹر لگائے گئے ہیں۔ اس کمپیوٹر پر اسٹرانگ روم کے سی سی ٹی وی کی لائیو فیڈ آتی ہے۔


خبروں کے مطابق اگر سی سی ٹی وی کی لائیو فیڈ آنی بند ہو جاتی ہے تو کارکنان فوری طور پر انتخابی کمشنر سے بات کرتے ہیں اور اس کی جانکاری دیتے ہیں۔ انتظامیہ نے امیدواروں کو سی سی ٹی وی کیمروں کی لائیو فیڈ دیکھنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

ایسا اس لیے ہے کہ ملک بھر میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور بدلنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس سے پہلے اتر پردیش کے چندولی اور غازی پور سے بھی ای وی ایم بدلے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ پیر کی شام کو چندولی میں تقریباً ڈیڑھ سو ای وی ایم سے لدا ایک ٹرک اسٹرانگ روم کے پاس پہنچا تھا اور ان مشینوں کو اندر رکھا جانے لگا تھا۔ خبر ملنے پر کانگریس کارکنان اور دوسری پارٹیوں کے رکن موقع پر پہنچے تھے اور اس کی مخالفت کی تھی۔


وہیں غازی پور میں بھی اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ خبر پا کر یہاں سے اتحاد کے امیدوار افضال انصاری اپنے حامیوں اور کارکنوں کے ساتھ موقع پر پہنچے تھے اور اس کی مخالفت کی تھی۔ انھوں نے اس کارروائی کے خلاف وہاں دھرنا بھی دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔