لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والے دیپ سدھو سے میرا کوئی تعلق نہیں، سنی دیول

اداکار اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنی دیول نے اس دیپ سدھو سے اپنا تعلق ہونےسے انکار کیا ہے جس کا نام کل لال قلعہ پر نشان صاحب لہرانے کے تعلق سےآ رہا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں کل کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران کچھ شر پسند عناصر لال قلعہ پر چڑھ گئے اور انہوں نے وہاں نشان صاحب لہرایا جس پر لوگوں میں غصہ ہے اور لال قلعہ کے اس واقعہ اور تشدد بھڑکانے کےلئے دیپ سدھو کا نام سامنے آ رہا ہے۔دیپ سدھو کی گزشتہ دنوں معروف اداکار دھرمیندر کے بیٹے اور بی جےپی کے رکن پارلیمنٹ سنی دیول کے ساتھ تصاویر سامنے آئی تھیں۔ سدھو سے اپنےتعلقات پر صفائی دیتے ہوئے سنی دیول نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ دیپ سدھو سے ان کو کوئی تعلق نہیں ہے۔

سنی دیول نےاس سارے معاملہ پر فیسبک پر ایک پوسٹ لکھی ہے جس میں لکھا ہے ’’میری پوری دنیا سے گزارش ہے کہ یہ کسان اور ہماری حکومت کا معاملہ ہے ۔اس کے بیچ میں کوئی بھی نہ آئے کیونکہ دونوں آپس میں بات چیت کر کے اس کا حل نکال لیں گے، میں جانتا ہوں کہ کئی لوگ اس کا فائدہ اٹھانا چاہتےہیں اور وہ لوگ اڑچن ڈال رہےہیں۔وہ کسانوں کے بارےمیں بالکل نہیں سوچ رہے ان کا اپنا ہی کوئی ذاتی فائدہ ہوسکتا ہے۔دیپ سدھو جو انتخابات کے وقت میرےساتھ تھا ، لمبےوقت سے میرے ساتھ نہیں ہے اور وہ جو کچھ کہہ رہا ہے، کر رہا ہے وہ خود اپنی مرضی کے حساب سے کر رہا ہے میرا اس کے کسی بھی عمل سےکوئی تعلق نہیں ہے ۔میں اپنی پارٹی اور کسانوں کے ساتھ ہوں اور ہمیشہ رہوں گا۔ہماری حکومت نے ہمیشہ کسانوں کے مفاد کےبارے میں سوچا ہے اور مجھےیقین ہے کہ حکومت ان کے ساتھ بات چیت کر کےصحیح نتیجہ پر پہنچے گی۔‘‘


سنی دیول نے مزید کہا کہ وہ چھہ دسمبر کو اپنے ٹویٹر ہیندل کے ذریعہ صفائی دے چکےہیں کہ میرا یا میرے خاندان کا دیپ سدھو سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نےلال قلع پر ہونےوالےواقعہ پر افسوس کا اظہار کیاہے۔واضح رہے نئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ دو ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہےہیں کل انہوں نےیوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کا اہتمام کیا تھا لیکن شام کو اس پریڈ میں بد امنی پھیلنے کےکچھ واقعات سامنے آئے۔ کچھ شر پسندعناصر لال قلع پر چڑھ گئےاور وہاں پر نشان صاحب لہرا دیا ۔جھنڈا لہرانے کے تعلق سےدیپ سدھو کا نام سامنے آ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jan 2021, 7:40 AM