بابری مسجد سے دستبرداری: کیا یوگی حکومت کے دباؤ میں ہے سنی وقف بورڈ؟

سنی وقف بورڈ چیئرمین کے ذریعہ بابری مسجد مقدمہ سے دستبردار ہونے کا حلف نامہ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد مسلم طبقہ یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ کیا بورڈ نے یوگی حکومت کے دباؤ میں یہ قدم اٹھایا؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت اراضی مقدمہ اپنے آخری لمحات میں ہے اور بدھ کو سماعت کے 40ویں اور آخری دن ایک مسلم فریق سنی وقت بورڈ نے سنسنی خیز قدم اٹھاتے ہوئے اس معاملہ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ سنی وقف بورڈ اجے بشٹ عرف یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کے ماتحت کام کرتا ہے اس لئے سنی وقف بورڈ کے بابری مسجد سے دستبردار ہونے کے ساتھ ہی چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور عام لوگ بالخصوص مسلم طبقہ سے وابستہ افراد یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ سنی وقف بورڈ نے یوگی حکومت کے دباؤ میں تو یہ فیصلہ نہیں لیا!

بدھ کے روز سپریم کورٹ میں بابری مسجد معاملہ کی سماعت کے 40 ویں اور آخری دن چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اشارہ دیا ہے کہ سماعت 5 بجے تک ختم ہو جائے گی۔

قبل ازیں، اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے عدالت عظمیٰ میں درخواست داخل کر کے کہا کہ وہ خود کو اس مقدمہ سے علیحدہ کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس حوالہ سے سری رام پانچو کے ذریعے ایک حلف نامہ داخل کیا گیا ہے، جوکہ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دیئے گئے ثالثی پینل کے رکن ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دو روز قبل ہی سری رام پانچو فاروقی کے وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔


دو روز قبل جب وہ عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے یہ کہا تھا کہ سنی وقت بورڈ کو اضافی سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ اب اس راز سے پردہ ہٹ چکا ہے کہ انہوں نے اضافی سیکورٹی کا مطالبہ کیوں کیا تھا! حالانکہ وقف کی طرف سے کوئی درخواست عدالت میں پیش کی گئی ہے اس کی تصدیق تاحال نہیں ہو پائی ہے کیوں کہ عام طور پر اس طرح کا فیصلہ لینے کے لئے بورڈ کی میٹنگ کا انعقاد لازمی ہوتا ہے اور اس معاملہ میں ایسا نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اجے بشٹ حکومت نے مسلم فریق پر مقدمہ سے دستبردار ہونے کا دباؤ ڈالا ہو۔ اس سے پہلے وہ راجیو دھون کو ہٹانے کی کوشش کر چکے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے یہی کام ثالثی پینل کے ذریعے کرنے کی کوشش کی۔ پھر انہوں نے سنی وقف بورڈ سے کچھ ایسے بیان دلوائے جن میں تضاد تھا اور جن سے غفلت پیدا ہوئی۔ یہ ان کی آخری کوشش تھی۔


تاہم ، ’دی وائر‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اب اس معاملے میں پیش کی گئی اپنی درخواستوں پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتا ہے۔

سماعت پر نظر رکھنے والے ایک ذرئع نے بدھ کی صبح ’دی وائر‘ سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ایک مفاہمت نامہ سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا ہے لیکن اس کے حوالہ سے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔