’سنڈے نوجیون‘ کے خصوصی شمارہ کا اجراء آج، راہل گاندھی کریں گے اجراء

’سنڈے نوجیون‘ نے مہاتما گاندھی پر خصوصی شمارہ نکالنے کا فیصلہ کیا جس کے ذریعہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ باپو کی سوچ آج بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے جتنی آزادی کے وقت رکھتی تھی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

کہتے ہیں کہ جب کوئی تذبذب کی حالت پیدا ہو تو آدمی کو بنیادی باتوں پر غور کرنا چاہئے ۔ اپنی بے باک اور غیر جانبدار آواز کے لیے مقبول اخبار ’نوجیون‘ نے ایک بار پھر اپنا سفر شروع کیا ہے۔ اور اس دوران ہمیں یہ محسوس ہوا کہ آج سماج میں فالٹ لائن جس طرح ابھر کر سامنے آ رہی ہیں، وہ ملک کے لیے خطرناک ہیں۔ ایسے میں ہم نے گاندھی دَرشن کی طرف مڑ کر ایک بار پھر چیزوں کو کھنگالنے کا فیصلہ کیا۔ اسی سوچ کے ساتھ گاندھی جی پر مشتمل ’ سنڈے نوجیون‘ کے خصوصی شمارے کا پیر کے روز ریاست پنجاب کے موہالی میں اجرا ہوگا۔ اس اخبار کی کوشش یہی ہے کہ اخبار سچ کو بے باک طریقے سے عوام کے سامنے رکھنے کی اپنی پہچان برقرار رکھے ۔’ سنڈے نوجیون‘ پنچکولہ اور دہلی سے شائع ہوتا ہے ۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

باپو پر ایسا خصوصی شمارہ نکالنے کا فیصلہ لایعنی نہیں بلکہ کافی غور و خوض کے بعد لیا گیا۔ آج کا سماج ایک خاص رنگ میں شرابور ہوتا جا رہا ہے۔ خبروں میں غیر جانبداری نہیں رہی۔ قصداً ’فیک نیوز‘ کے ہتھیار سے نظریاتی کشمکش پیدا کی جا رہی ہے۔ استحصال زدہ لوگوں کی آواز کہیں دَب کر رہ گئی ہے۔ اقتدار کے کسی غلط فیصلے کو غلط کہنا ملک سے غداری معلوم ہونے لگا ہے۔ آئینی اداروں کی خود مختاری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ آخر یہ سب کیوں ہو رہا ہے، ہم کدھر جا رہے ہیں۔ عوام میں غلط فہمی کی تشہیر ہو رہی ہے۔ ایسے ماحول میں ’نوجیون‘ نے ایک بار پھر اپنا سفر شروع کرنے کے فوراً بعد لوگوں کی فکروں کا مسئلہ گاندھی جی کے دَرشن یعنی فلسفہ میں تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک اخبار کی شکل میں ہم جانتے ہیں کہ جیسے ہم نے پہلے بھی تمام چیلنجز کا بے خوفی کے ساتھ سامنا کیا، اس بار بھی کریں گے۔

اس خصوصی شمارے کے اجراء کی تقریب میں کانگریس صدرراہل گاندھی مہمانِ خصوصی کے طور پر حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، ایسو سی ایٹیڈ جرنلس لمیٹڈ-اے جے ایل کے چیئرمین موتی لال وورا اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔ رسم اجراء چنڈی گڑھ سے ملحق موہالی کے سیکٹر 78 واقع اسپورٹس کمپلیکس میں ہو رہا ہے۔ اس پروگرام میں پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ اور ہماچل کے دانشور حضرات، رائٹر، اداکار، ادیب اور صحافیوں کے علاوہ سماج کے الگ الگ طبقوں کی قیادت کرنے والے لوگ شامل ہوں گے۔

جانثاروں کی زمین سے اپنے عزائم کے ساتھ مہاتما گاندھی کا پیغام لیے ’ سنڈے نو جیون‘ ہندوستان کے لوگوں کے لیے ایک نئی امید بن کر ایک بار پھر اپنے قارئین کے سامنے ہوگا۔ مہاتما گاندھی نے تقریباً 100 سال پہلے جس مقصد سے ’نوجیون‘ کی شروعات کی تھی وہ آج بھی اتنا ہی موزوں ہے۔ جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں کے خلاف ظلم کی داستان پوری دنیا سن رہی تھی۔ وہاں ہندوستانیوں کے ساتھ ہونے والی تفریق اور مظالم کے خلاف لکھنے والے مہاتما گاندھی ہندوستان میں اپنی تحریروں کو نئے مقام پر لے گئے۔ گاندھی جی کے جنوبی افریقہ کے تجربات ہندوستان کی انگریزی حکومت کے خلاف پرامن تحریک میں کام آئے۔ صحافت کے ذریعہ وہ جہاں انگریز حکومت کو متنبہ کرتے رہے وہیں ہندوستانی عوام کو بیدار بھی کرتے رہے۔ ان کی اس تحریک کا اہم ذریعہ بنا ’نو جیون‘۔

ایک بار پھر ملک میں حکومتی اداروں کی جانب سے جس طرح سے آزاد آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، جمہوریت کے اہم ستونوں کے کاموں میں رخنات پیدا کیے جا رہے ہیں اور شرپسندی، تفریق، نابرابری و استحصال عام ہے، ایسے ماحول میں ’ سنڈے نوجیون‘ اپنے قارئین کے درمیان ایک بار پھر اس عزم کے ساتھ دستک دے رہا ہے کہ وہ ملک کے آخری شخص کی آواز بنے۔ موجودہ ماحول میں ملک کے عام لوگوں کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے تمام طرح کی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ سماج-میڈیا سے بحث و مباحثوں کے موضوعات حکومتی ادارے خود طے کر اور کروا رہے ہیں۔ جوابدہی کی جگہ پر ایسے سوال اچھالے اور اچھلوائے جا رہے ہیں جس سے ملک کے سوچنے کا نظریہ ہی بدل جائے۔

ایسے ماحول میں ’ سنڈے نوجیون‘ ان اہم مسائل پر ملک میں ایک سوچ پیدا کرے گا جو اصل دھارے سے غائب ہے۔ یہ مسئلہ ملک کے اقتدار میں بیٹھے سرفہرست لوگوں کے ایجنڈے میں نہیں ہیں۔ ملک کی آزادی کے پہلے اور آزادی ملنے کے بعد ’نوجیون‘ نے عام لوگوں میں قوم کی تعمیر کے لیے ایک وسیع سوچ بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج پھر اس کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Dec 2018, 10:02 AM