سمترا مہاجن نے کی ’آیوشمان بھارت‘ کی تعریف تو ڈاکٹروں نے چھین لیا مائک

اندور کی ایک تقریب میں لوک سبھا اسپیکر کو ایک ڈاکٹر کی ناراضگی کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب انھوں نے بی جے پی کی حمایت میں ووٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ’آیوشمان بھارت یوجنا‘ کی جھوٹی تعریف شروع کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا اسپیکر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن کو ایک تقریب میں ڈاکٹروں کے سامنے سرکاری منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے بی جے پی کے حق میں ووٹ مانگنا مہنگا پڑ گیا۔ دراصل سمترا مہاجن جمعہ کے روز اندور کے انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کی ایک تقریب میں آیوشمان بھارت یوجنا کی تعریف کر رہی تھیں تو اس پر ڈاکٹر ناراض ہو گئے۔ ایک ڈاکٹر نے تو غصے میں مہاجن کے ہاتھ سے مائک چھین لیا اور انھیں جلسہ میں برسرعام برا بھَلا کہنا شروع کر دیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سمترا مہاجن جمعہ کو ایک ہوٹل میں تقریب میں شرکت کے لیے پہنچی تھیں۔ اس تقریب میں سمترا مہاجن نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ، مریضوں اور ملازمین کو بی جے پی کو ووٹ دینے کے لیے کہیں۔ یہ بات سن کر گریٹر کیلاش اسپتال کے ڈاکٹر کے ایل بنڈی اسٹیج پر پہنچے اور کہا کہ ڈاکٹروں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے اور یہ ان کا طریقہ غلط ہے۔


ڈاکٹر بنڈی نے کہا کہ جس آیوشمان بھارت یوجنا کی تعریف وہ کر رہی ہیں، اس سے ہونے والی پریشانیوں کو نہیں بتایا جا رہا۔ انھوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت سمیت دیگر منصوبوں میں اسپتالوں میں غریب مریضوں کا علاج کراتے ہیں، لیکن پیسہ سالوں تک نہیں دیا جاتا۔ انکم ٹیکس بھرنے میں ہم تاخیر کرتے ہیں تو 6 فیصد اضافی رقم وصولی جاتی ہے، یہی قانون ہمارے روکے گئے پیسے پر نافذ کیوں نہیں کیا جاتا؟

ڈاکٹر بنڈی کی بات سن کر سمترا مہاجن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کئی مریض آتے ہیں، جن کے جنرل آپریشن کے لیے تین سے چار لاکھ روپے وصولے جاتے ہیں۔ اس پر ڈاکٹر بنڈی آگ بگولہ ہو گئے اور کہا کہ ’’آپ غلط بات کہہ رہی ہیں۔‘‘ ڈاکٹر بنڈی نے مزید کہا کہ ’’آپ مجھے ایک بل بتائیں جس میں اسپتال نے اوسط بل تین سے چار لاکھ کا دیا ہو۔ اگر ایسا ہوا تو میں ڈاکٹری چھوڑ دوں گا۔‘‘


اس کے بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنے بیان پر صفائی دینا بہتر سمجھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایماندار شخص کی ناراضگی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 May 2019, 10:10 PM