غیرمعمولی جغرافیائی محل وقوع کے نظریئے سے دیا جائے خصوصی ریلیف پیکج: سکھو

وزیراعلی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے موجودہ ریلیف قوانین کے مطابق ہماچل پردیش میں ہونے والے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے مالیاتی التزام ناکافی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

یو این آئی

آفت کی وجہ سے ہوئے بھاری نقصان پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ ٹھاکر سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں کافی نقصان ہوا ہے۔انہوں نے ریاست میں حالات معمول پر لانے کے لیے ریاستی حکومت کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے کیدارناتھ اور بھوج سانحات کی طرز پر مالی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔

 وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اور نجی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے موجودہ ریلیف قوانین کے مطابق ہماچل پردیش میں ہونے والے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے مالیاتی التزام ناکافی ہے۔ انہوں نے ریاست کے جغرافیائی حالات اور آفات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک خصوصی امدادی پیکیج پر زور دیا۔


مسٹر سکھو نے مرکزی حکومت کی طرف سے عبوری ریلیف کی پہلی قسط کے تاخیر سے جاری ہونے کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جگت پرکاش نڈا اور مرکزی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر سے اپیل کی کہ وہ مالی امداد فراہم کرنے کے عمل کو تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ مانسون کے دوران شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی قدرتی آفت سے ریاست کو 10,000 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اسسمنٹ ٹیمیں بھیجنے کے باوجود عبوری ریلیف ابھی تک زیر التوا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے لیے اپنے محدود وسائل کا استعمال کر رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کے تحت 360 کروڑ روپے جاری کیے ہیں جو دو سالانہ قسطوں میں دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ اعتراضات کو دور کرنے کی ریاستی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں زیر التواء 315 کروڑ روپے میں سے 189 کروڑ روپے مرکزی حکومت نے جاری کر دیے ہیں۔ انہوں نے بقیہ 126 کروڑ روپے جلد سے جلد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 اگست 2023 تک ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کو ریاست میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ بھیج کر 6,700 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا ہے۔ مرکزی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر اور اپوزیشن لیڈر جئے رام ٹھاکر نے بھی میٹنگ کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔