محض تشہیر کے لیے اپنے ٹوئٹ میں مشہور ہستیوں کو ٹیگ کرتے ہیں پی ایم مودی

ایک تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں فائدہ لینے کے لیے تشہیر کے دوران پی ایم مودی اپنے پوسٹس میں مشہور ہستیوں کا تذکرہ کرتے ہیں اور انھیں ٹیگ بھی کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر 
وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی ٹوئٹر پر اپنی پہنچ بڑھانے کے لیے بڑی ہستیوں کو ٹیگ کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے اور پتہ چلا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں فائدہ لینے کے لیے تشہیر کے دوران پی ایم مودی اپنے پوسٹس میں مشہور و معروف ہستیوں کا تذکرہ بھی کرتے ہیں۔ جہاں تک اپنے ٹوئٹ میں لوگوں کو ٹیگ کرنے کا معاملہ ہے تو اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں تاکہ ان کا ٹوئٹ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔

دراصل مشیگن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر کام کر رہے جوئے جیت پال نے فروری 2009 اور اکتوبر 2015 کے درمیان پی ایم مودی کے ذریعہ کیے گئے ٹوئٹس کا تجزیہ کیا ہے۔ اس میں 9000 س ے زیادہ ٹوئٹس شامل ہیں۔ نریندر مودی 2009 میں ٹوئٹر پر آئے اور اکتوبر 2012 تک ان کے 10 لاکھ سے زیادہ فالوور ہو گئے۔ فی الحال انھیں 4.6 کروڑ لوگ فالو کرتے ہیں۔

پروفیسر جوئے جیت پال نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کئی فلموں میں لیڈروں اور انتظامیہ کو 2002 کے گجرات فسادات کے قصوروار کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ پال مانتے ہیں کہ سیاست میں مودی کا قد بڑھنے کے ساتھ ہی ہندوستان میں سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ ہونے لگا۔ اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر موجود لوگوں تک پہنچ بنانے کے لیے انتخابات کے دوران اور اس کے بعد کے پوسٹس میں مشہور ہستیوں کا تذکرہ خوب کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق مودی نے اپنے 414 ٹوئٹ میں مشہور ہستیوں کا تذکرہ کیا۔ کئی ٹوئٹ میں تو ان ہستیوں کو ٹیگ بھی کیا گیا۔ پال کے مطابق گزشتہ چھ سال میں مودی کے ٹوئٹ پر تحقیق کر کے انھوں نے پایا کہ وزیر اعظم نے تین الگ الگ مراحل کا استعمال کیا ہے۔

قابل غور ہے کہ کچھ دن قبل ہی پی ایم مودی نے ملک کی کئی مشہور ہستیوں کو ٹیگ کر لوگوں کو لوک سبھا انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے لیے ترغیب دینے کی اپیل کی تھی۔ پی ایم مودی نے اپنے ٹوئٹ میں کئی فلمی ہستیوں، کرکٹ کھلاڑیوں اور معروف اتھلیٹوں کو اپنے ٹوئٹ میں ٹیگ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔