صفورہ زرگر کا داخلہ منسوخ کرنے کے خلاف طلبا کا احتجاج، جامعہ انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی

طلبا کا گروپ شعبہ سماجیات کے سامنے پہنچا اور ناانصافی اور طلبا مخالف اقدام پر مظاہرہ کیا۔ طلبا کا مطالبہ ہے کہ صفورہ زرگر کا داخلہ فوری طور پر بحال کیا جائے اور انہیں ان کی تعلیم مکمل کرنے دی جائے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @meerfaisal01
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @meerfaisal01
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے صفورہ زرگر کا پی ایچ ڈی میں داخلہ منسوخ کئے جانے پر طلبا نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا اور کیمپس میں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ طلبا کا الزام ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ صفورہ کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

اس دوران طلبا نے ’آر ایس ایس کی قبر کھدے گی، جامعہ کی دھرتی پر‘ اور ’اے بی وی پی کی قبر کھدے گی، جامعہ کی دھرتی پر‘ جیسے نعرے لگائے۔ طلبا کا گروپ جامعہ کے شعبہ سماجیات کے سامنے پہنچا اور ناانصافی اور طلبا مخالف اقدام پر مظاہرہ کیا۔ طلبا کا مطالبہ ہے کہ صفورہ زرگر کا داخلہ فوری طور پر بحال کیا جائے اور انہیں ان کی تعلیم مکمل کرنے دی جائے۔


خیال رہے کہ صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ اور جامعہ کوآرڈنیشن کمیٹی کی میڈیا کوآرڈنیٹر تھیں۔ وہ 10 اپریل سے 24 جون تک حراست میں تھیں، ان پر شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش کا حصہ ہونے اور 23 فروری 2020 کو مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ صفورہ 1993 میں جموں و کشمیر کے کشتواڑ میں پیدا ہوئیں اور ان کے والد ایک سرکاری ملازم تھے۔

صفورہ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف چل رہی تحریک کے دوران دہلی تشدد کے معاملہ میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے جیسس اینڈ میری کالج سے بی اے اور اس کے بعد جامعہ سے سماجیات میں ایم اے کیا ہے۔ انہوں نے سال 2019 میں ایم فل (پی ایچ ڈی) کورس شروع کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔