“باپ ذیابیطس کے اور ماں دل کی مریض، بہت کٹھن ہے ڈگرامتحان کی”، JEE-NEET طلبا پریشان

ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ “ہم چاہتے ہیں امتحان ملتوی ہو۔ ہماری مدد کرنے کی جگہ بی جے پی کے لوگ ہماری باتوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھیں ہماری فکر ہی نہیں ہے۔”

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

"پلیز کچھ کیجیے، میرے والد کو ذیابیطس ہے اور میری ماں کو دل کی بیماری ہے۔ میں ایسے میں خطرہ مول نہیں لے سکتا۔ میں امتحان چھوڑ دوں گا۔ آخر حکومت کو ہماری فکر کیوں نہیں ہے؟ ہم نے ان کو ووٹ دیا تھا۔ پلیز کچھ کیجیے۔" اپنی یہ تکلیف آشیش (بدلا ہوا نام) نے بیان کی ہے۔

"میں بہار سے ہوں۔ میں لاک ڈاؤن کے سبب امتحان نہیں دے پاؤں گی۔ میرا پورا سال اور پیسہ برباد ہو جائے گا۔ میں ایک ہاسٹل میں رہ کر امتحان کی تیاری کر رہی تھی، لیکن اب میں اپنے گاؤں واپس آ گئی ہوں۔ میرا امتحان مرکز گھر سے 200 کلو میٹر دور ہے۔ میں کیسے جاؤں گی؟ پلیز مدد کیجیے۔" یہ درد فاطمہ نے بیان کیا ہے۔

"میں جے ای ای کا امیدوار ہوں۔ امتحان ملتوی کرنے کی ہماری اپیل کو بی جے پی دبا رہی ہے۔ کوئی تو ہماری فکر کی بات اٹھائے۔ ہم سوامی سر (سبرامنین سوامی) کی بات پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔ وہ صرف تقریر کر سکتے ہیں۔ ہم ان بیانوں کا جائزہ لینے کی حالت میں بھی نہیں ہیں۔ پلیز ہماری بات اٹھائیے۔" یہ بات اجے نے سوشل میڈیا پر لکھی ہے۔

"ہم چاہتے ہیں کہ امتحان ملتوی ہو۔ ہماری مدد کرنے کی جگہ بی جے پی کے لوگ ہماری باتوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھیں ہماری فکر ہی نہیں ہے۔" ایک دیگر طالب علم نے یہ بات اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہی۔


یہ چند ایسے پیغامات ہیں جو جے ای ای اور نیٹ کے امتحان دہندگان صحافیوں اور سماجی کارکنان کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ بہت سے سماجی کارکنان ان طلبا کی کاؤنسلنگ بھی کر رہے ہیں۔ بایاں محاذ سے جڑی طلبا تنظیموں نے ان طلبا کے لیے ہیلپ لائن نمبر بھی شروع کیا ہے کیونکہ کچھ طلبا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خودکشی جیسے پیغامات بھی شیئر کیے ہیں۔

غور طلب ہے کہ انجینئرنگ طلبا کے لیے ہر سال جے ای ای (مینس) امتحان اپریل اور میڈیکل طلبا کے لیے نیٹ امتحان مئی میں ہوتے ہیں۔ اس سال ان دونوں امتحانات کو کورونا وبا کے سبب ملک گیر لاک ڈاؤن کے سبب دو مرتبہ ملتوی کیا جا چکا ہے۔

وزیر تعلیم رامیش پوکھریال نشنک کہتے ہیں کہ جے ای ای اور نیٹ امتحانات کے لیے طلبا اور سرپرستوں نے ہی دباؤ ڈالا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ پورا تعلیمی سیشن برباد نہیں کیا جا سکتا۔ نشنک کے مطابق اس سال جے ای ای کے لیے رجسٹرڈ کل 8.58 لاکھ طلبا میں سے 7.25 لاکھ طلبا نے اپنے ایڈمٹ کارڈ ڈاؤن لوڈ کیے ہیں۔ بدھ کو مرکزی حکومت نے نیٹ کے لیے بھی 15 لاکھ طلبا کے ایڈمٹ کارڈ جاری کیے۔

قومی امتحان ایجنسی یا نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) جو یہ امتحانات منعقد کراتی ہے، اس نے اس بار امتحان مراکز کی تعداد بڑھا دی ہے، لیکن پھر بھی بہت سے طلبا کے لیے امتحان مراکز تک پہنچنا مشکل ہے۔ ایجنسی نے جے ای ای کے امتحان مراکز کی تعداد 570 سے بڑھا کر 660 کر دی ہے جب کہ نیٹ کے لیے تعداد 2546 سے بڑھا کر 3843 کر دی ہے۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ امتحان مراکز پر کورونا کی روک تھام کے سبھی تدابیر کیے جائیں گے۔


حالانکہ طلبا کئی مہینے سے اس امتحان کو ملتوی کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کورونا کے خطرے کے علاوہ بہار، گجرات، آسام اور کیرالہ جیسی ریاستوں میں سیلاب کے حالات ہیں، ایسے میں ان طلبا کی نہ صرف پڑھائی متاثر ہوئی ہے بلکہ امتحان مراکز تک پہنچنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ بہت سے طلبا کی فیملی کو سیلاب میں کافی کچھ نقصان بھی ہوا ہے۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے طلبا نے انٹرنیٹ کنکٹیویٹی نہ ہونے کی بات بھی اٹھائی ہے۔

متعدد طلبا نے اپنے کوچنگ سنٹر کے نزدیک امتحان مراکز کا متبادل منتخب کیا تھا، لیکن لاک ڈاؤن میں کوچنگ سنٹر بند ہونے کے بعد طلبا کو اپنے گھروں کی جانب لوٹنا پڑا۔ ایسے میں ان کے لیے مشکل کہیں زیادہ ہے۔ ایک طالبہ پریا بتاتی ہیں کہ "بہت سے طلبا اپنے گاؤں کو لوٹ گئے ہیں۔ ایسے میں لاک ڈاؤن کے درمیان وہ کیسے سفر کریں گے۔ ہم سٹی سنٹر کے نزدیک ہی نہیں ہیں۔ میں آسام میں ایک دور دراز کے گاؤں سے آتی ہوں۔ وہاں کوئی امتحان مرکز نہیں ہے۔ مجھے امتحان مرکز تک پہنچنے کے لیے بہت سا پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ سفر کرنے میں وائرس کا خطرہ بھی ہے۔ حکومت کو ہماری فکر ہی نہیں ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ میں امتحان دے بھی پاؤں گی یا نہیں۔ مجھے تو اپنا مستقبل ہی تاریک نظر آ رہا ہے۔"

قابل غور ہے کہ ملک کے 753 اضلاع میں سے 340 میں کسی نہ کسی طرح کا لاک ڈاؤن اب بھی نافذ ہے، کیونکہ وائرس کا خطرہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔ طلبا کی مایوسی کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن (آئیسا) نے پریشان طلبا سے رابطہ قائم کرنا شروع کیا ہے۔ آئیسا کے قومی صدر این سائی بالاجی کہتے ہیں کہ "ہم میں سے بہت سے لوگ رات کو سو نہیں پا رہے ہیں کیونکہ ہم لگاتار پریشان طلبا سے بات کر انھیں سمجھا رہے ہیں۔ ہماری طلبا کو یہی صلاح ہے کہ کچھ ہو جائے، انھیں اپنا صبر بنائے رکھنا ہے۔ مستقبل کو لے کر پازیٹو رہنا ہے۔ اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم طلبا کو کوئی ایسا ویسا قدم نہ اٹھانے کے لیے سمجھا رہے ہیں۔"

گزشتہ 23 اگست کو تقریباً 4000 طلبا نے حکومت کے ذریعہ امتحانات کرانے کے خلاف دھرنا بھی دیا تھا۔ آئیسا نے بھی ایک پریس کانفرنس کر تقریباً 15 ریاستوں میں اس کا براہ راست نشریہ کر طلبا کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ آئیسا نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعہ امتحان کے لیے اختیار کیے جا رہے پیمانوں پر سوال بھی اٹھایا ہے۔

آئیسا کے طلبا کے حق میں سامنے آنے کے بعد بی جے پی کی آئی ٹی سیل کھل کر امتحانات کے حق میں سامنے آ گئی ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سیل سبرامنین سوامی کے سوشل میڈیا پوسٹ، ٹوئٹس اور ہیش ٹیگ وغیرہ کے ذریعہ سے طلبا کو امتحان کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی آئی ٹی سیل آئیسا کی کوششوں کے خلاف بھی مہم چلا رہی ہے۔ نیشنل ہیرالڈ نے ایسی کئی ریکارڈنگ سنی ہیں جس میں طلبا سے 'وی بلیو اِن سوامی جی' ہیش ٹیگ (WeBelieveInSwamiji#) کو ٹرینڈ کرنے کہا جا رہا ہے۔ ایسا نہ کرنے والے طلبا کو سوشل میڈیا پر پریشان بھی کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2020, 12:11 AM