کشمیر میں ہڑتال 46 ویں دن میں داخل، معمولات زندگی بدستور متاثر

سری نگر کے کچھ حصوں میں اب نماز فجر کی ادائیگی کے بعد دکانیں کھل جاتی ہیں اور لوگ بھی یکایک ظاہر ہوکر خریداری کرتے ہیں تاہم نو بجتے ہی دکانیں فوراً بند ہوجاتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں جمعرات کو مسلسل 46 ویں دن بھی ہڑتال رہی۔ اگرچہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت کلی طور پر معطل ہے تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ جہاں وادی بھر میں دکانیں و تجارتی مراکز دن کے وقت بند رہتے ہیں وہیں گرمائی دارالحکومت سری نگر کے کچھ حصوں میں اب نماز فجر کی ادائیگی کے بعد دکانیں کھل جاتی ہیں اور لوگ بھی یکایک ظاہر ہوکر خریداری کرتے ہیں تاہم نو بجتے ہی دکانیں فوراً بند ہوجاتی ہیں اور بازاروں میں ایک بار پھر اگلے فجر تک ہوکا عالم چھا جاتا ہے۔

ادھر سری نگر میں قائم سبزی منڈیوں میں فجر ہوتے ہی لوگوں کی اس قدر بھیڑ لگ جاتی ہے کہ صرف ایک گھنٹے کے اندر ہی ساری سبزی بک جاتی ہے جو گاہک ایک گھنٹے کے بعد منڈی میں آتا ہے تو اس کو خالی ہاتھ ہی واپس گھر لوٹنا پڑتا ہے۔ یونس احمد نامی ایک عینی شاہد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ فجر ہوتے ہی سری نگر کے سول لائنز میں بیشتر دکانیں کھل جاتی ہیں اور دکانوں پر خریداروں کی لمبی لمبی قطاریں لگتی ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ 'فجر کے بعد ہی سول لائنز میں دکانیں کھل جاتی ہیں اور ان پر مختلف چیزوں خصوصاً اشیائے خوردنی کی خریداری کے لئے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں لگتی ہیں، گاڑیاں بھی چلتی ہیں اور لوگوں کی گہماگہمی سے بازاروں میں رونق آتی ہے تاہم نو بجتے ہی دکانیں بھی یکایک بند ہوجاتی ہیں اور لوگ بھی غائب ہوجاتے ہیں۔ بعد ازں اگلے فجر تک بازاروں میں ہوکا علم طاری رہتا ہے'۔ ادھر محمد یوسف نامی ایک شہری نے کہا کہ سری نگر میں قائم سبزی منڈیاں بھی فجر کے وقت کھل جاتی ہیں لیکن وہاں محض ایک گھنٹے میں ہی ساری سبزی بک جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'سری نگر میں قائم سبزی منڈیاں بھی بازاروں کی طرح فجر کے وقت کھل جاتی ہیں لیکن وہاں لوگوں کی بھیڑ کا یہ عالم ہے کہ ایک گھنٹے کے اندر ہی ساری سبزی بک جاتی ہے، جو گاہک ذرا دیر سے آتا ہے اس کو خالی ہاتھ ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے'۔ محمد یوسف نے کہا کہ 'میں سبزی خریدنے کے لئے بتہ مالو میں واقع اقبال سبزی منڈی جایا کرتا ہوں، میں نماز فجر کی ادائیگی کے فوراً بعد جایا کرتا ہوں اور سبزی لاتا ہوں لیکن ایک دن میں ذرا دیر سے وہاں پہنچا تو دیکھا کہ سبزی کا نام و نشان تک موجود نہیں ہے'۔


وادی کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ جہاں نجی اسکولوں نے طلباء کو ویڈیو لیکچرس فراہم کیے ہیں وہیں سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کے لئے ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ وادی کشمیر میں 5 اگست سے مواصلاتی نظام بدستور معطل ہے جس کے باعث سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں خاص کر طلباء، صحافیوں اور تاجروں کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وادی میں اگرچہ لینڈ لائن فون خدمات بحال کی جاچکی ہیں تاہم موبائل فون خدمات بدستور معطل ہیں۔

مواصلاتی نظام پر جاری پابندی کے باعث لوگوں کو بیرون ریاست اپنے رشتہ داروں، زیر تعلیم طلباء وغیرہ کے ساتھ رابطہ کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیز وادی کے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے ساتھ بھی رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کے کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں تاہم حساس مقامات پر بناء بر احتیاط سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جاسکے۔ پائین شہر کے کسی بھی علاقے میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحمل پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

اگرچہ لوگ بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں لیکن تمام دکانیں بند ہیں۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد مسلسل مقفل ہے اور جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے بجز بی جے پی کے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ علاحدگی پسند لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔