یوپی پولیس کی ’ڈائل 112‘ سروس سے وابستہ خواتین ملازمین کی ہڑتال

غازی آباد میں یوپی پولیس کے ڈائل 112 کی تمام خواتین ملازمین (کمیونیکیشن آفیسرز) نے منگل سے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ لکھنؤ اور الہ آباد میں بھی ہڑتال شروع ہو گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

غازی آباد: غازی آباد میں یوپی پولیس کے ڈائل 112 کی تمام خواتین ملازمین (کمیونیکیشن آفیسرز) نے منگل سے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ لکھنؤ اور الہ آباد میں بھی ہڑتال شروع ہو گئی ہے۔ تینوں کنٹرول رومز پر روزانہ تقریباً 75 ہزار فون کالز موصول ہوتی ہیں۔ خواتین ورکرز کا مطالبہ ہے کہ انہیں نئے آفر لیٹر کے ساتھ 18 ہزار روپے تنخواہ دی جائے، تب ہی وہ کام کریں گی۔

خواتین ورکرز کا الزام ہے، وہ گزشتہ 5 سال سے مسلسل ایک ہی تنخواہ پر کام کر رہی ہیں۔ انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ ان کی تنخواہیں جلد بڑھ جائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور اب ہڑتال پر جانے پر بھی انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ملازمین کا الزام ہے کہ اس کمپنی نے ہمارے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا اور نئے اپائنٹمنٹ لیٹر دئے بغیر کام کیا جا رہا ہے۔


اب تک ڈائل 112 کے کنٹرول رومز کو افرادی قوت فراہم کرنے کا ٹینڈر ایم ڈی ایس ایل / ٹیک مہندرا کے پاس تھا۔ اس کی میعاد ختم ہونے کے بعد یہ ٹینڈر 3 نومبر سے ’وی وِن‘ کمپنی کے پاس چلا گیا۔ خواتین ملازمین کا کہنا ہے کہ نئی کمپنی ان پر اپنے منمانے ایجنڈے کے مطابق کام کروانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ پچھلے پانچ سال سے ان کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ اسے اپائنٹمنٹ لیٹر کے ساتھ 18 ہزار روپے تنخواہ چاہیے، تب ہی وہ کام کریں گی۔

غازی آباد میں ڈائل 112 پر خواتین کارکنوں نے بتایا کہ یہاں بھی منگل سے ہڑتال شروع ہو گئی ہے۔ اس کنٹرول روم میں تقریباً 60 خواتین ورکرز کام کر رہی ہیں۔ ہر ایک کو پورے اتر پردیش سے روزانہ 500 سے 600 کالیں آتی ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے یہ فون کالز متاثر ہوں گی۔


مظاہرین کا کہنا تھا ’’نئی کمپنی انہیں آفر لیٹر نہیں دے رہی۔ کمپنی کے عہدیدار ان کی زندگی برباد کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ احتجاج کریں گے تو کہیں نوکری نہیں ملے گی۔ ہمیں ہر قسم کی دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مطالبہ پورا نہیں ہوتا ہم کام نہیں کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔