جموں و کشمیر میں عید الاضحیٰ کے لئے سخت حفاظتی انتظامات

افسر کے مطابق سیکورٹی ایجنسیاں بدامنی والے علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لئے مستعد رہیں گی اور فوج کا مقامی پولس اور مرکزی مسلح فورسز سے تال میل رہے گا۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے لوگ پیر کے روز پُر امن ماحول میں عید الاضحیٰ کا تہوار منا سکیں اس کے لئے ریاستی انتظامیہ کے ساتھ سیکورٹی ایجنسیوں نے پختہ انتظامات کیے ہیں۔ وہیں دوسری طرف کھلے میدان میں ہزاروں کی تعداد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دینے کے تعلق سے تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں نے ملی ٹنسی سے متاثرہ جنوبی کشمیر میں کم از کم چار اہم مقامات کی شناخت کی گئی ہے جہاں 12 اگست سے پہلے شہریوں پر عائد پابندیوں کو ہٹائے جانے کا امکان ہے۔

ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ ’’کچھ علاقوں میں عید کی نماز کے دوران کشیدگی کا کامل امکان ہے۔ ماضی میں بھی بد امنی کے گواہ رہے شوپیاں، پلوامہ، اننت ناگ اور سوپور کے ایسے کچھ حصوں کی شناخت کی گئی ہے۔‘‘


افسر نے کہا کہ ’’سیکورٹی ایجنسیاں بدامنی والے علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لئے مستعد رہیں گی۔ فوج کا مقامی پولس اور مرکزی مسلح فورسز سے تال میل رہے گا۔ مقامی پولس اور نیم فوجی دستے بھیڑ پر قابو کرنے اور نظم و نسق برقرار رکھنے کے لئے فوج کا تعاون کریں گے۔‘‘

جموں و کشمیر سے خصوصی درجہ واپس لیتے ہوئے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کے بعد 5 اگست کو ہی وادی کشمیر میں بھاری تعداد میں فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے۔


گزشتہ مہینے کے مقابلہ میں ایل او سی (لائن آف کنٹرول) پر اس مہینے میں پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی تعداد کافی کم رہی ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزی جولائی کے آخر تک 272 سے تجاوز کر گئی تھی۔ ان کی تعداد اس کلینڈر سال میں کسی بھی ایک مہینے میں سب سے زیادہ رہی تھی۔ جولائی اتفاق سے وہی مہینہ تھا جس میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ملاقات کی تھی۔

غور طلب ہے کہ ہندوستانی پارلیمان کی طرف سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر شقوں کو منسوخ کرنے والا بل منظور ہونے کے بعد سے وادی کشمیر کی صورت حال غیر یقینی بنی ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔