دہلی این سی آر میں آوارہ کتوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کی نئی خصوصی بنچ آج کرے گی سماعت
سپریم کورٹ نے آوارہ کتوں کے معاملے کی سماعت نئی تین رکنی خصوصی بنچ کو سونپ دی، پرانے جج شامل نہیں ہوں گے۔ دہلی این سی آر میں کاٹنے اور ریبیز کے بڑھتے واقعات نے عوام کی پریشانی بڑھا دی ہے

دہلی این سی آر میں آوارہ کتوں کے بڑھتے واقعات اور ان سے پیدا ہونے والے خطرات پر سپریم کورٹ میں آج (14 اگست) کو ایک اہم سماعت ہونے جا رہی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت مزید توجہ میں آیا جب آوارہ کتوں کے حملوں اور ریبیز کے واقعات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پہلے اس کیس کی سماعت کرنے والے جج صاحبان اب اس میں شامل نہیں ہوں گے اور عدالت نے اس معاملے کو ایک نئی تشکیل شدہ خصوصی تین رکنی بنچ کے سپرد کر دیا ہے۔
اس نئی خصوصی بنچ میں جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سندیپ مہتا اور جسٹس این وی انجاریا شامل ہیں۔ یہ بنچ آج سے اس کیس کی سماعت شروع کرے گی۔ اس سے قبل جسٹس جے بی پاردیوالا کی سربراہی میں ایک بنچ نے آوارہ کتوں کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ دہلی اور این سی آر کے تمام علاقوں سے کتوں کو پکڑ کر شیلٹر ہومز میں منتقل کیا جائے تاکہ عوام کو راحت مل سکے۔
پرانے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوئیڈا، فرید آباد، گڑگاؤں سمیت این سی آر کے ہر علاقے میں بلدیہ اور متعلقہ ادارے فوری کارروائی کریں۔ تاہم، اس فیصلے کے بعد ڈاگ لوورز کی جانب سے احتجاج بھی سامنے آیا اور انہوں نے پُرامن کینڈل مارچ نکالا، جس میں انہوں نے کتوں کو شیلٹر ہوم بھیجنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
آوارہ کتوں کا مسئلہ دہلی این سی آر میں کوئی نیا نہیں ہے، لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں یہ صورتحال زیادہ سنگین ہو چکی ہے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق صرف رواں سال دہلی میں کتوں کے کاٹنے کے 26 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ 31 جولائی تک ریبیز کے 49 کیسز درج کیے گئے۔ ان حملوں کا نشانہ بچے، بوڑھے اور خواتین سبھی بن رہے ہیں، جس سے خوف اور بے چینی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی میں 2009 میں ہونے والے آخری سروے کے مطابق تقریباً 5.6 لاکھ آوارہ کتے موجود تھے، لیکن گزشتہ 16 برسوں میں کوئی نیا سروے نہیں کیا گیا۔ اب اندازہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 10 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ آبادی میں اس اضافے اور سڑکوں پر ان کی آزادانہ موجودگی نے نہ صرف عوام بلکہ حکام کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد اور ان کے حملوں سے شہریوں کی زندگی غیر محفوظ ہو گئی ہے، اس لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ پچھلی سماعتوں میں عدالت نے واضح کیا تھا کہ انسانی جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے، تاہم جانوروں کے حقوق اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہ کرنے کے اصول کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
آج ہونے والی سماعت میں توقع ہے کہ نئی خصوصی بنچ اس حساس معاملے میں ایک متوازن نقطہ نظر اپنانے کی کوشش کرے گی، جس سے عوام کے جان و مال کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے اور جانوروں کی فلاح کے اصول بھی برقرار رہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔