چھتیس گڑھ کا عجب گاؤں: جہاں 25 سال میں ختم ہو جاتی ہے جوانی

بستر ضلع کے گرام باکیل اور ستوشا میں بھی آدیواسی 25 برس کی عمر میں لاٹھی کے سہارا چلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور 40 سال میں وہ بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

جگدل پور: چھتیس گڑھ کے بستر ڈویژن میں سینکڑوں آدیواسی کم عمری کی زندگی گذاررہے ہیں۔ وہاں پیدا ہونے والے بچے مختلف بیماریوں سے مسلسل متاثر ہورہے ہیں۔ ان تین گاؤں کی صورت حال بدل نہیں پارہی ہے۔ پانی میں فلورائڈ کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔

سرکاری اطلاع کے مطابق بیجاپور ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریبا 60 کلومیٹر دور بھوپال پٹنم میں واقع گیراگوڑا ایسا ہی ایک گاؤں ہے وہاں بستر ضلع کے گرام باکیل اور ستوشا میں بھی آدیواسی 25 برس کی عمر میں لاٹھی کے سہارا چلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور 40 سال میں وہ بوڑھے ہونے لگتے ہیں۔ یہاں 40 فیصد لوگ عمر سے پہلے یا تو لاٹھی کے سہارے چلنے لگتے ہیں یا بوڑھے ہوجاتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ زیر زمین پانی ٹھہراہوا ہے جو ان کے لئے امرت نہیں بلکہ زہر ثابت ہورہا ہے۔یہاں کے ہینڈپائپوں اور کنواں سے نکلنے والے پانی میں فلورائڈ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے پورا گاؤں وقت سے پہلے ہی معذوری کے ساتھ ہی بتدریج موت کے منھ میں جارہا ہے۔ خالص پینے کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے مجبورا آج بھی یہاں کے لوگ فلورائڈ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

موت کے منھ میں جارہے اس گاؤں والوں کی انتظامیہ نہ تو خبر لے رہی ہے اورنہ کوئی ان لوگوں کے لئے کوئی اسکیم تیار کی گئی ہے۔ اس گاؤں میں آٹھ سے 40 سال تک کے ہر تیسرے شخص میں کبڑپن، دانتوں میں سڑن، پیلا پن اور بڑھاپا نظر آتا ہے۔ انتظامیہ نے یہاں تک سڑک تو بنادی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ سڑک بنانے والی انتظامیہ کی نظر ان متاثروں پر اب تک نہیں پڑی ہے۔

ریٹائرڈ ٹیچر تامڑی ناگیا، عوامی نمائندہ نیلم گن پت اور متاثرہ تامڑی گوپال کا کہنا ہے کہ گاؤں میں پانچ ہینڈپمپ اور چار کنوئیں ہیں۔ ان سبھی میں فلورائڈ پانی نکلتا ہے۔ صحت محکمہ نے بھی ہینڈ پمپ کو سیل کردیا تھا لیکن گاؤں کے لوگ ابھی بھی دو ہینڈ پمپوں کا استعمال کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر شخص شہر سے خرید کر پانی نہیں لاسکتا اس لئے یہی پانی استعمال ہورہا ہے۔

گرمیوں کے دنوں میں تو کچھ لوگ تین کلومیٹر دور اندراتی ندی سے پانی لاکر ابال کر پیتے ہیں۔ تامڑی ناگیا کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ گزشتہ تیس برسوں میں زیادہ بڑھ گیاہے۔ پہلے یہاں کے لوگ کنوئیں کا پانی پینے کے لئے استعمال کرتے تھے لیکن جب سے ہینڈ پمپ لگائے گئے ہیں تب سے یہ مسئلہ بڑا ہوگیا ہے۔ اب گاؤں کی 40 فیصد آبادی لاٹھی کے سہارے چلنے، کبڑ پن اور بوڑھے ہوکر جینے پر مجبور ہیں۔ 60 فیصد لوگوں کے دانت پیلے ہوکر سڑنے لگے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ون پارٹ پر ملین یعنی ایک پی پی ایم تک فلورائڈ کی موجودگی استعمال کرنے لائق ہے۔ ڈیڑھ پی پی ایم سے زیادہ فلورائڈ خطرناک مانا گیا ہے اور گیراگوڑا میں ڈیڑھ سے دو پی پی ایم تک اس کی موجودگی کا علم ہوا ہے۔

اس مسئلہ سے نجات کے لئے ایک سال پہلے پی ایچ ای نے اس گاؤں میں ایک اوور ہیڈ ٹینک کا تعمیر کرکے گاؤں کے ہر مکان تک پائپ لائن بچھا کر نل کنکشن بھی دے رکھا ہے لیکن آج تک پائپ لائن کے سہارا گھروں تک پانی نہیں پہنچایا جاسکا ہے۔

چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم ایچ او) ڈاکٹر بی آر پجاری کا کہنا ہے کہ شکایت کے بعدگاؤں میں کیمپ لگاکر علاج کیا گیا تھا۔ کچھ لوگوں کو بیجاپور بھی بلایا گیا تھا۔ گاؤں کے پانی میں فلورائڈ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہڈیوں میں ٹیڑھا پن، کبڑ پن اور دانتوں میں پیلاپن کے ساتھ سڑنے کا مسئلہ ہے۔ اس کا علاج صرف خالص پانی ہی ہے۔ شکایت کے بعد گاؤں کے زیادہ ترہینڈ پمپوں کو سیل کردیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jan 2019, 11:09 PM