عجوبہ... 7 سالہ بچے کے منھ سے ڈاکٹر نے نکالے 526 دانت

سرجری کے دوران بچے کے منھ سے تقریباً 200 گرام دانت نکال لیے گئے۔ دانتوں کو شمار کیا گیا تو پتہ چلا کہ چھوٹے بڑے 526 دانت باہر نکالے گئے۔ آپریشن کے اس عمل میں تقریباً 5 گھنٹے کا وقت لگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چنئی کے سویتا ڈینٹل کالج اسپتال میں ایک حیران کرنے والا معاملہ پیش آیا ہے۔ ڈاکٹروں نے سات سال کے ایک بچے کی سرجری کر اس کے منھ سے 526 دانت نکالے۔ دانت نکالنے کا یہ عمل پانچ گھنٹے تک چلا اور جب بعد ڈاکٹر نے ان دانتوں کو ایک ساتھ جمع کر اس کی گنتی کی تو سبھی حیران رہ گئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچہ ’کمپاؤنڈ کمپوزٹ آنڈوٹوم‘ مرض سے نبرد آزما ہے۔ اس بیماری میں دانتوں کی بے وجہ نشو و نما دیکھنے کو ملتی ہے۔

اسپتال میں اورل اور میکسلوفیشیل سرجری محکمہ کے پروفیسر پی سینتھل ناتھن کا اس تعلق سے تفصیل بتایا کہ جب بچہ 3 سال کا تھا تو اس کے والدین نے پہلی بار اس کے منھ میں سوزن محسوس کیا۔ لیکن اس دوران انھوں نے اس پر بہت زیادہ توجہ نہیں دی اور نہ ہی بچے نے جانچ کے دوران تعاون کیا۔ لیکن کچھ وقت بعد منھ میں سوزن بڑھنے لگی تو والدین بچے کو لے کر اسپتال پہنچے۔ پروفیسر ناتھن نے مزید بتایا کہ ’’ایکسرے اور سی ٹی اسکین کر جانچ میں پتہ چلا کہ بچے کے نچلے جبڑے میں کئی سارے دانت ہیں جو کہ ٹھیک سے نشو و نما نہیں پا سکے ہیں اور ادھورے ہیں۔‘‘


نچلے جبڑے میں کئی سارے دانت کا پتہ لگنے کے بعد ہی ڈاکٹروں نے سرجری کرنے کا فیصلہ لیا۔ سرجری کے دوران بچے کے منھ سے تقریباً 200 گرام کے دانت نکال لیے گئے۔ بعد میں دانتوں کو شمار کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ چھوٹے بڑے 526 دانت باہر نکالے گئے۔ آپریشن کے اس پورے عمل میں تقریباً 5 گھنٹے کا وقت لگا۔

اس عجیب و غریب معاملہ کے بارے میں اورل اور میکسلوفیشیل پیتھالوجی محکمہ کی سربراہ اور پروفیسر پرتبھا رمانی نے کہا کہ بچہ تین دن کے اندر پوری طرح سے ٹھیک ہو جائے گا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ایسا معاملہ ہے جب کسی ایک انسان کے منھ سے اتنے سارے دانت نکالے گئے ہوں۔ حالانکہ یہ بیماری کس وجہ سے ہوتی ہے، اس کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ موبائل ٹاور ریڈیشن یا جنیٹک ڈِس آرڈر کی وجہ سے یہ بیماری ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Aug 2019, 10:10 AM