’ٹول بند کرو، یہ پیسہ نہیں چاہیے‘، دہلی-این سی آر میں آلودگی سے پریشان سپریم کورٹ نے ایم سی ڈی کو لگائی پھٹکار
سماعت کے دوران عدالت کو ان مسائل کے بارے میں بتایا گیا جو دہلی-این سی آر میں آلودگی کی بڑی وجوہات ہیں، جن میں دہلی-گروگرام کا ایم سی ڈی ٹول پلازہ بھی شامل ہے۔

دہلی-این سی آر میں بڑھتی آلودگی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک اہم مشورہ ایم سی ڈی کو دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ آئندہ سال یکم اکتوبر سے 31 جنوری تک ایم سی ڈی ٹول نہ رکھنے کی کوشش کرے، کیونکہ ٹول کے دوران لگنے والا جام آلودگی کی بڑی وجہ ہے۔ عدالت نے ایم سی ڈی کو ایک طرح سے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ٹول بوتھ شفٹ کرے اور ایک ہفتہ میں اس پر غور کر کے فیصلہ لے۔
عدالت نے نیشنل اتھارٹی آف انڈیا سے بھی کہا ہے کہ متبادل کے طور پر وہ ٹول وصول کر ایم سی ڈی کو حصہ دینے پر غور کرے۔ عدالت نے اس دوران ایم سی ڈی کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ کل کو پیسوں کے لیے آپ کناٹ پلیس میں بھی پیسہ وصول کرنا شروع کر دیں گے۔ سماعت کے دوران عدالت کو ان مسائل کے بارے میں بتایا گیا جو دہلی-این سی آر میں آلودگی کی بڑی وجوہات ہیں، جن میں دہلی-گروگرام کا ایم سی ڈی ٹول پلازہ بھی شامل ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اس ٹول کی وجہ سے گھنٹوں لمبا جام لگتا ہے۔ گھنٹوں سڑکوں پر کھڑی کار، موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں آلودگی پیدا کرتی ہیں۔
چیف جسٹس سوریہ کانت نے آلودگی معاملے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسران ایم سی ڈی سے کیوں نہیں کہتے ہیں کہ جنوری تک کوئی ٹول نہ لگائے۔ چیف جسٹس نے ایم سی ڈی کو ڈانٹتے ہوئے سوال کیا کہ ’’کل کو پیسوں کے لیے آپ کناٹ پلیس کے اندر بھی ٹول لگانا شروع کر دو گے؟‘‘ عدالت عظمیٰ نے ٹول پر طویل جام کی وجہ سے بڑھتی آلودگی پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام نہیں ہے، بلکہ حقیقت ہے۔ اس سے ہر روز لوگ نبرد آزما ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ٹول کی وجہ سے لوگ شادیوں میں نہیں جاتے، یہاں لگنے والے جام سے لوگ بہت خوفزدہ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔