’دیوالی اور دیگر تہواروں پر تحائف دینا بند کریں‘، وزارت مالیات نے سرکاری محکموں کو دی ہدایت
وزارت مالیات نے ڈپارٹمنٹ آف پبلک انٹرپرائزیز (ڈی پی ای) سے کہا ہے کہ سنٹرل پبلک سیکٹرس کے اداروں میں دیوالی اور دوسرے تہواروں پر تحائف دینے کی رسم پر روک لگائی جائے۔ اس سے سرکاری خرچ بڑھتا ہے۔

مرکزی حکومت میں وزارت مالیات کے معاشی مشیر ڈاکٹر سمنتر پال کے ایک مشورہ نے ملازمین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا ہے کہ سنٹرل پبلک سیکٹر کے اداروں (سی پی ایس یو) میں کام کرنے والے ملازمین کو دیوالی اور دیگر تہواروں میں جو تحائف دیے جاتے ہیں، اس رسم پر روک لگائی جائے۔ معاشی مشیر کی طرف سے 17 ستمبر کو اس سلسلے میں ڈپارٹمنٹ آف پبلک انٹرپرائزیز (ڈی پی ای) کو ہدایت دی ہے۔ ڈاکٹر سمنتر پال کا کہنا ہے کہ تحائف دینے سے سرکاری خرچ بڑھتا ہے اور معیشت میں عوامی وسائل کا منصفانہ استعمال ہو، اس کے لیے یہ قدم اٹھانا ضروری ہے۔
معاشی مشیر ڈاکٹر سمنتر پال نے ڈی پی ای کے چیف ایگزیکٹیو کو تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ ’’دیکھنے میں آیا ہے مرکزی عوامی سیکٹرس کے اداروں میں دیوالی سمیت دیگر تہواروں پر تحائف دینے کی پریکٹس ہے۔ معیشت میں پبلک ریسورس کا منصفانہ استعمال ہو، اس کے لیے ایسی پریکٹس پر روک لگائی جانی چاہیے۔ یہی سبب ہے کہ اب سبھی سنٹرل پبلک سیکٹرس کے اداروں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ اس پریکٹس کو بند کر دیں۔ کسی بھی تہوار پر تحفوں کی لین دین روک دیں۔ معاشی مشیر نے یہ بھی کہا کہ ان ہدایات پر عمل یقینی بنایا جائے۔
اس معاملے میں رد عمل آنا بھی شروع ہو گیا ہے۔ ’نیشنل مشن فار اولڈ پنشن اسکیم بھارت‘ کے سربراہ ڈاکٹر منجیت سنگھ پٹیل کا کہنا ہے کہ وزارت مالیات کی یہ ہدایت مناسب نہیں معلوم پڑتی۔ سنٹرل پبلک سیکٹرس کے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو اگر دیوالی یا دیگر تہوار پر تحائف مل جاتے ہیں تو اس میں حرج ہی کیا ہے۔ یہ ایک بہت چھوٹا سا ٹوکن ہوتا ہے، لیکن اس کی قدر بڑی ہوتی ہے۔ ملازم یہ سوچتا ہے کہ اس کے کام کا احترام کیا جا رہا ہے۔ اس چھوٹے سے تحفہ سے وہ ملازم دوگنے جوش کے ساتھ کام کرتا ہے۔ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’حکومت نے ایسا حکم جاری کر غلط کیا ہے۔ یہ ملازمین کا حوصلہ توڑنے والا قدم ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ڈی پی ای، وزارت مالیات کے تحت ایک نوڈل محکمہ ہے، جو سنٹرل پبلک سیکٹر کے اداروں سے متعلق پالیسیوں اور ہدایات کو تیار کرتا ہے، ان کی کارکردگی کی تشخیص کرتا ہے۔ بہرحال، ستمبر 1985 میں مرکزی حکومت کی وزارتوں اور محکموں کی تشکیل نو کے بعد بی پی ای (بیورو آف پبلک انٹرپرائزیز) وزارت صنعت کا ایک حصہ بن گیا۔ مئی 1990 میں اس میں اصلاحات ہوئے، جس سے بی پی ای کو ایک مکمل محکمہ کا درجہ ملا جسے ڈی پی ای کے نام سے جانا گیا۔ ڈی پی ای کا مشن عوامی سیکٹرس کے اداروں کی مقابلہ جاتی اور سماجی اثرات کو بڑھانے کے لیے پالیسیاں تیار کرنا، شفافیت کو فروغ دینا اور ذمہ دار حکومت کو فروغ دینا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔