دہلی میں پرانے 100 اور 500 کے نوٹوں کا ذخیرہ ضبط، غیر قانونی دھندے میں ملوث 4 ملزمین گرفتار

نوٹ بندی کے بعد اسپیسیفائڈ بینک نوٹس ایکٹ کے تحت ایسے نوٹوں کو رکھنا، خریدنا یا بیچنا قابل سزا جرم ہے۔ اسی بنیاد پر پولیس نے دھوکہ دہی، مجرمانہ سازش اور نوٹ بندی قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس (فائل)/ ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے شالیمار باغ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 4 کے قریب ایک اہم کارروائی انجام دیتے ہوئے 3.5 کروڑ روپئے سے زیادہ کی کالعدم کرنسی برآمد کی ہے۔ یہ وہ کرنسی ہے جس کی 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کے بعد قانونی حیثیت ختم کی جا چکی ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے 4 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن کی شناخت ہرش، ٹیک چند، لکشیہ اور وپن کمار کے طور پر ہوئی ہے۔

دہلی پولیس کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ 500 اور1000 روپے کے پرانے نوٹوں کا غیر قانونی سودا کیا جارہا ہے۔ اطلاع کی تصدیق ہونے کے بعد ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے چھاپہ مار کر ملزمین کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ گرفتار لوگوں کے پاس سے نوٹوں کے کئی بڑے بنڈل برآمد ہوئے جنہیں وہ بہت کم قیمت پر خرید کر کسی کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے اس غیر قانونی دھندے میں استعمال ہونے والی دو گاڑیاں بھی ضبط کر لی ہیں۔


پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے اعتراف کیا کہ وہ لوگوں کو جھانسہ دیتے تھے کہ یہ کرنسی آر بی آئی سے بدلوائی جاسکتی ہے۔ اس جھوٹے دعوے کی بنیاد پر وہ کم قیمت پر پرانی کرنسی خرید رہے تھے، جبکہ وہ جانتے تھے کہ نوٹ بندی کے بعد ایسی کرنسی رکھنا یا اس سے لین دین کرنا قانوناً جرم ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمین کے پاس ان نوٹوں کو رکھنے کی کوئی معقول وجہ یا دستاویز نہیں تھا۔

واضح رہے کہ نوٹ بندی کے بعد اسپیسیفائڈ بینک نوٹس ایکٹ کے تحت ایسے نوٹوں کو رکھنا، خریدنا یا بیچنا قابل سزا جرم ہے۔ اسی بنیاد پر پولیس نے دھوکہ دہی، مجرمانہ سازش اور نوٹ بندی قانون کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تفتیش میں یہ بھی پتا لگایا جارہا ہے کہ کیا ان کے اور بھی ساتھی ہیں اور آخراتنی بڑی مقدار میں غیر قانونی کرنسی ان کے پاس کیسے پہنچی۔


دہلی پولس کی اس کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوٹ بندی کے کئی سالوں بعد بھی پرانی کرنسی کے نوٹوں سے متعلق غیر قانونی گروہ سرگرم ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس برآمدگی کے بعد نیٹ ورک کے باقی حصوں کے خلاف بھی کارروائی تیز کی جائے گی تاکہ اس طرح کے جعلی ماڈیولز کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔