گڑگاؤں میں بی جے پی کوزبر دست جھٹکا

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گروگرام:میونیسپل کارپوریشن (گڑگاؤں)گروگرام (ایم سی جی) کے انتخابات میں ریاست کی حکمراں جماعت بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ بی جےپی کو کل 35وارڈوں میں سے محض 13 وارڈوں پر کامیابی ملی ہے اور وہ اکثریت حاصل کرنے کے اپنے حدف سے 4نشستیں پیچھے رہ گئی۔ واضح رہے بی جے پی واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے انتخابات میں حصہ لیا تھا باقی امیدوار آزاد تھے اور ان میں سے کچھ کو دیگر سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل تھی ۔ گروگرام میں مقیم بی جے پی کی سینئر رہنما پریتی یادو نے قومی آواز سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ’’نتائج اچھے تو نہیں ہیں اور میں خوش بھی نہیں ہوں اور اس کی وجہ ہے پارٹی کے لوگوں میں اعتماد کا ضرورت سے زیادہ ہونا ‘‘۔ انہوں مزید کہا کہ ’’پارٹی کو بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے‘‘ ۔ ڈی ایل ایف فیز 3میں رہنے والے وویک جین کا کہنا ہے کہ ‘‘مارکیٹ کے جو حالات ہیں اس سے ایک عجیب سی سستی ہے اور جوش کی کمی ہے جس کی وجہ سے ووٹ فیصد میں بھی کمی رہی‘‘۔



گڑگاؤں  میں بی جے پی   کوزبر دست جھٹکا

ایم سی جی انتخابات کے نتائج واضح اشارہ کر رہے ہیں کہ لوگ ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت سے ناراض ہیں اور انہوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کر دیا ہے۔ گئو سیوا آیوگ کے چیئر مین بھانی رام منگلا کے بیٹے کے ہارنے کا مطلب صاف ہے کے گروگرام کے عوام گائے کے نام پر ہونے والے تشدد اور سیاست کے خلاف ہیں۔ بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے اعتراف کیا کہ لوگوں میں اس بات کو لے کر بے چینی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے کہ ابھی تک زمین پر کچھ نظر نہیں آ رہا بلکہ پہلے سے کچھ چیزیں زیادہ خراب ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ ڈی ایل ایف فیز 1کے رہنے والے بلدیو یادو نے بتایا کہ ’’ ویسے تو یہاں کے مقامی مسائل بجلی، پانی اور سڑک ہیں لیکن یہاں شہری اور گاؤں کی آبادی کے الگ الگ مسائل بھی ہیں جس کی وجہ سے یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ امیدوار گاؤں سے تعلق رکھتا ہے یا شہری علاقہ سے اور ووٹر اسی حساب سے ووٹ دیتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بی جے پی کے حق میں جو ماحول تھا وہ نظر نہیں آ رہا ‘‘۔ اگر گروگرام کے رکن اسمبلی امیش اگروال کے گھر کی فرد ہیمانی اگروال انتخابات ہار جائیں تو اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ لوگ ریاستی حکومت سے بہت ناراض ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے جس طرح بابا رام رحیم اور ریان اسکول کے مسئلے میں ڈیل کیا اس سے لوگ ناخوش ہیں اور اس کا اثر ان انتخابات میں صاف نظر آیا ۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔