جموں وکشمیر ریاست مشکل ترین دور سے گزررہی ہے: عمر عبداللہ

8سالہ معصوم آصفہ کے ساتھ پیش آئے انسانیت سوز سانحہ کو جس طرح سے مذہبی رنگت دیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک اور باعثِ تشویش ہےاورقاتل کے حق میں دو وزراء کی حمایت شرمناک اور افسوسناک بات ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر کی موجودہ مجموعی صورتحال پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست اس وقت ایک مشکل ترین دور سے گزررہی ہے۔

امن و قانون اور سیکورٹی صورتحال سے عوام عدم تحفظ کے شکار ہیں، اقتصادی بدحالی سے لوگوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، فرقہ پرستی عروج پکڑ رہی ہے جبکہ رشوت ستانی، کرپشن ، اقرباپروری اور چور دروازے سے بھرتیاں معمول بن کررہ گیا ہے۔

عمر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر صوبہ کشمیر کے صوبائی سطح کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناسر اسلم وانی بھی موجود تھے۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک طرف وادی کے حالات کو 90ء کی طرف دھکیل دیا گیا اور دوسری جانب جموں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت فرقہ پرستی کی نذر کردیا گیا۔ وادی میں خون بہنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، کریک ڈاؤن، تلاشیوں، بندشوں اور گرفتاریوں کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتاجارہا ہے، لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں جبکہ غیر یقینیت نے زندگی کے ہر ایک شعبے کو متاثر کر کے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن، اقرباپروری اور چوردروازے سے بھرتیوں کے حالیہ انکشافات سے پہلے سے ہی مایوس نوجوانوں کی نااُمیدی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ عمر عبداللہ نے جموں میں بقول ان کے عروج پکڑ رہی فرقہ پرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم 8سالہ آصفہ کے ساتھ پیش آئے انسانیت سوز سانحہ کو جس طرح سے مذہبی رنگت دیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک اور باعثِ تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ قاتل کے حق میں منعقدہ جلسے میں دو وزراء کی شمولیت شرمناک اور افسوسناک بات ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی سطح پر اس گھنوانے جرم کی پشت پناہی ہورہی ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ کرائم برانچ کی رپورٹ میں جن دیگر ملوثین کے نام ظاہر کئے گئے وہ اس وقت بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور ملزم کے حق میں ریلیاں نکالنے میں کلیدی رول ادا کررہے ہیں۔

کارگذار صدر نے کہا کہ معصوم آصفہ کے کیس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں میں فرقہ پرست کس قدر سرائیت کرگئی ہے، اس معصومہ کے والدین کو اس کی لاش اپنے آبائی گاؤں میں دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

عمر عبداللہ نے اجلاس کے شرکا ءپر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں ۔ انہوں نے پارٹی سے وابستہ ضلع صدور، بلاک صدور اور انچارج کانسچونیز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں رہیں اور لوگوں کے مسائل و مشکلات اُجاگر کرنے میں اپنا رول نبھائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔