پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج سے لوک سبھا کے نتائج پر کوئی اثر نہیں ہوگا: دیپانکر بھٹہ چاریہ

دیپانکر بھٹہ چاریہ  نےکہا کہ بہار کا سماجی و اقتصادی سروے حکومتوں کی ناکامی کا ڈیٹا ہے۔ بہار میں طویل عرصے تک 'ڈبل انجن' کی حکومت تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جیت نے سال 2024 میں ہونے والے انتخابات کے نتائج اس کے حق میں طے نہیں کردئے  ہیں،لیکن اس سے مناسب سبق لینے کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو منعقدہ ریاست سطحی کارکنان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر بھٹاچاریہ نے کہا کہ حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج ان کے حق میں نہیں کر دیئے ہیں لیکن اس سے مناسب سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو 2024 میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنا مکمل طور پر ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں فیصلہ کن فتح کے لیے آج کے سلگتے ہوئے مسائل پر بھرپور عوامی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔


مسٹر بھٹہ چاریہ نے کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں پورے ملک کی نظریں بہار پر مرکوز ہیں۔ بہار میں بی جے پی کے خلاف بڑا اتحاد ہے۔ اگر عظیم اتحاد کی حکومت صحیح راستے پرچلے اور مسائل پر توجہ دیتی ہے تو بی جے پی کی شکست یقینی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہار کا سماجی و اقتصادی سروے حکومتوں کی ناکامی کا ڈیٹا ہے۔ بہار میں طویل عرصے تک 'ڈبل انجن' کی حکومت تھی۔ یہ سروے نریندر مودی حکومت کے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور ہر غریب کو مستقل مکان فراہم کرنے کے وعدے کو بھی بے نقاب کر رہا ہے۔ بہار حکومت نے سچ کو قبول کیا ہے لیکن مرکزی حکومت اعداد و شمار چھپا کرجلے پر نمک چھڑکنے کاکام کر رہی ہے ۔

مسٹر بھٹہ چاریہ نے کہا کہ غریب خاندانوں کے لیے مالی امداد، محروم افراد کے لیے ریزرویشن میں توسیع اور بہار کے لیے خصوصی درجہ کے مطالبات خوش آئند ہیں لیکن لوگوں کی پائیدار آمدنی بڑھانے کے طریقے تلاش کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ 34 فیصد لوگ انتہائی غریب کے زمرے میں آتے ہیں، 64 فیصد آبادی کو غریب کہنا چاہیے۔ لوگ بڑے قرضوں اور ہجرت کے ذریعے کسی نہ کسی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔