حکومت ملک میں فرقہ وارانہ زہر گھول رہی ہے اور اس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا: ایس ٹی حسن
ایس پی کے سابق رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے این سی ای آر ٹی کتابوں میں مغلوں سے متعلق تبدیلیوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا اور یہ پورے ملک کی توہین ہے

ایس پی لیڈر ایس ٹی حسن / آئی اے این ایس
مرادآباد: سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے این سی ای آر ٹی (نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ) کی نصابی کتابوں میں مغل حکمرانوں کے حوالے سے کی گئی تبدیلیوں پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا اور حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس قسم کی ترمیمات دراصل ملک کے وقار کے خلاف ہیں۔
آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے ایس ٹی حسن نے کہا، ’’تاریخ تو تاریخ ہوتی ہے، اسے کوئی بدل نہیں سکتا۔ ہندوستان کی تاریخ پوری دنیا میں جانی جاتی ہے اور کئی ملکوں میں اس پر پڑھائی بھی ہوتی ہے۔ ایسے میں این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں کی گئی تبدیلیاں پورے ملک کی توہین کے مترادف ہیں۔ آخر حکومت ایسا کیوں کر رہی ہے؟‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’کیا کوئی ہندوستان سے اکبر اور اورنگزیب کا نام مٹا سکتا ہے؟ کیا وہ حکمران نہیں تھے؟ کیا انہوں نے جنگیں نہیں لڑیں؟ اگر مغلیہ دور میں کوئی زیادتی ہوئی بھی ہو تو اسی دور میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے مندروں کی تعمیر بھی کرائی گئی۔‘‘
ڈاکٹر حسن نے کہا کہ اورنگزیب کو ایک ظالم حکمران کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے لیکن حکومت یہ کیوں نہیں بتاتی کہ اورنگزیب نے کئی مندروں کو عطیہ بھی دیا تھا اور متعدد درگاہیں بھی خود منہدم کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ مغلیہ دور میں بادشاہت کا نظام تھا، کوئی آئین نہیں تھا، بادشاہ ہی آئین ہوتا تھا اور جو بادشاہ کہتا، وہی قانون مانا جاتا تھا۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے اکبر پر لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کیا اور کہا، ’’اکبر کو مندروں اور گردواروں کو تباہ کرنے والا بتایا جا رہا ہے۔ اگر ایسا تھا تو رانی جودھا بائی کون تھیں؟ ان کی شادی اکبر سے کیوں کرائی گئی؟ وہ اکبر کے قلعے کے اندر ایک مندر میں پوجا کیوں کرتی تھیں؟ اکبر تو مسلمان تھا، مگر اس نے کبھی اس کی عبادت میں مداخلت نہیں کی۔‘‘
ایس ٹی حسن نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں فرقہ وارانہ زہر گھول رہی ہے اور اس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کے نام پر تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے اتراکھنڈ میں اسکولوں میں بھگوت گیتا پڑھانے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گیتا ایک مقدس کتاب ہے جس پر کروڑوں لوگوں کا ایمان ہے لیکن اسی کے ساتھ بچوں کو قرآن، بائبل اور گرو گرنتھ صاحب کی تعلیم بھی دینی چاہیے کیونکہ تمام مذاہب انسانیت کا پیغام دیتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔