سری نگر محض لالچوک، مولانا آزاد روڑ اور چند ایک سڑکوں کا نام نہیں ہے: تنویر صادق

تنویر صادق نے کہا کہ سرینگر محض لالچوک، مولانا آزاد روڑ اور چند ایک سڑکوں کا نام نہیں ہے بلکہ 7 تحصیلوں پر محیط ایک وسیع علاقہ ہے لیکن انتظامیہ کی تمام تر توجہ چند ایک سڑکوں کی لیپاپوتی پر مرکوز ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یشنل کانفرنس ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق پارٹی وروکروں سے خطاب کرتے ہوئے، تصویر ٹوئٹر&nbsp;@tanvirsadiq</p></div>

یشنل کانفرنس ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق پارٹی وروکروں سے خطاب کرتے ہوئے، تصویر ٹوئٹر@tanvirsadiq

user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ برسوں سے سخت ترین صورتحال سے گزر رہے ہیں اور اس دوران لوگوں کی اقتصادی اور معاشی حالت کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ موجودہ وقت میں جہاں لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے عوام دوست اقدامات کی ضرورت تھی وہیں اس کے برعکس انتظامیہ ایسے فیصلے تھوپنے میں لگی ہوئی ہے جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے آج نوشہرہ میں پارٹی وروکروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تنویر صادق نے کہا کہ حالیہ ایام میں بلڈوزر مہم، پراپرٹی ٹیکس اور بجلی فیس میں اضافے نے یہ بات صاف کردی ہے کہ موجودہ انتظامیہ کسی بھی زاویئے سے عوام دوست نہیں ہے۔ ایک ایسے وقت میں، جب جموں وکشمیر کے عوام سخت ترین اقتصادی بدحالی کے شکار ہیں، پراپرٹی ٹیکس کا اطلاق سراسر ناانصافی اور عوام کُش اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر طرف سے عوام پر اضافی بوجھ بڑھایا جا رہا ہے۔ بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافے نے بھی لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔


تنویر صادق نے کہا کہ حکومت اسمارٹ میٹر اور انسولیٹڑ ترسیلی لائینیں بچھا رہی ہے، یہ بات طے ہے کہ اس سے کافی حد تک بجلی کا زیاں کم ہوگا اور ایسے میں بجلی فیس میں کمی لانے کے بجائے اضافہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ تنویر صادق نے کہا کہ دہلی اور پنجاب میں صارفین کو بالترتیب 200 اور 300 یونٹ مفت بجلی فراہم ہوتی ہے اور 400 یونٹ کی کھپت کرنے والوں کو 50 فیصدی سبسڈی ملتی ہے لیکن یہاں لوگوں پر اضافی بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ 200 سے 300 یونٹوں کی بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی فراہمی کرے یا پھر بجلی کی قیمتوں کو کم کرکے صارفین کو راحت پہنچائے۔ عوامی اہمیت کے حامل پروجیکٹوں کو سرد خانے میں ڈالنے پر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تنویر صادق نے کہا کہ ایک طرف سرینگر اسمارٹ سٹی کی تشہیر بازی کی جا رہی ہے اور دوسری جانب ایسے اہم پروجیکٹوں کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا ہے جو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔


انہوں نے کہا کہ سرینگر محض لالچوک، مولانا آزاد روڑ اور چند ایک سڑکوں کا نام نہیں ہے بلکہ 7 تحصیلوں پر محیط ایک وسیع علاقہ ہے لیکن انتظامیہ کی تمام تر توجہ چند ایک سڑکوں کی لیپاپوتی پر مرکوز ہے۔ تنویر صادق نے کہا کہ شہر سرینگر کے کلیدی سڑک پروجیکٹوں پر 2015 سے کام روک دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔