سری نگر-جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک آمد و رَفت پھر بند، مسافروں میں غم و غصہ

ایک مسافر کا کہنا ہے کہ حکومت مغل روڈ کو متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی بات کرتی ہے لیکن شاید لیڈران یہ نہیں جانتے کہ مغل روڈ سے سفر کرنا نہ صرف زیادہ خطر ناک ہے بلکہ مہنگا اور باعث طوالت بھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادیٔ کشمیر کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر لوگوں کی آزادانہ نقل وحمل پر قدغن عائد کی گئی ہے جس کے باعث مسافروں کو گوناگوں مشکلات و مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر انتظامیہ کی طرف سے سول ٹریفک پر روزانہ پانچ گھنٹوں کی پابندی سے 8 گھنٹوں کا سفر 20 گھنٹوں میں طے ہوتا ہے اور اس دوران مسافروں کو ناقابل بیان مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

بتادیں کہ جموں کشمیر کے آئی جی پولیس ٹریفک الوک کمار کی طرف سے 29 جون کو جاری ایک حکم نامے کے مطابق سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر قاضی گنڈ سے ناشری ٹنل تک روزانہ صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک سیول ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکم نامے میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اس دوران مغل روڑ کا استعمال کرکے سفر کرسکتے ہیں۔


وادی کشمیر میں ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والی سالانہ امرناتھ یاترا کا باقاعدہ طور پر آغاز پیر کی صبح ہوا۔ امرناتھ یاترا 15 اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی۔ اہلیان کشمیر کا کہنا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر کشمیر شاہراہ پر سول ٹریفک کی آمدورفت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

دریں اثنا امتیاز احمد نامی ایک نوجوان، جو اپنے والد کو علاج ومعالجے کے لئے پی جی آئی چندی گڑھ لے جارہا تھا اور راستے میں اپنے علیل والد کے ہمراہ پھنسا ہوا تھا، نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا: 'میں یکم جولائی کی علی الصبح گھر سے اپنے علیل والد کو لے کر نکلا اور ٹرین کے ذریعہ بانہال پہنچ گیا لیکن وہاں مجھے صبح کے دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک انتظار کرنا پڑا جس کے باعث میرے والد کو ناقابل برداشت تکلیف سے دوچار ہونا پڑا'۔


ایک اور مسافر نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ یاترا کے پیش نظر قومی شاہراہ پر سیول ٹریفک کی نقل حمل پر پابندی سے لوگ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 'یہ المیہ کی بات ہے کہ امرناتھ یاترا کی گاڑیوں کی نقل وحمل کے لئے لوگوں کو غیر ضوروی طور پر روکا جارہا ہے، ہم امرناتھ یاترا کے خلاف نہیں ہیں بلکہ اس کی قدر بھی کرتے ہیں اور یاتریوں کی خدمت کرنا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں لیکن یاترا کے نام پر مقامی لوگوں کو پریشان کرنا قابل تشویش امر ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ پر سیول ٹریفک کی نقل وحمل پر پانچ گھنٹوں کی پابندی سے مریضوں، طلبا اور تجارت پیشہ لوگوں کے مشکلات میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔

ایک کشمیری صحافی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'جموں وکشمیر کے گورنر نے یاترا کے احسن انعقاد میں کشمیری مسلمانوں کے کردار کی ستائش کی ہے جبکہ ان کی انتظامیہ نے یاتریوں کی حفاظت کو وجہ بتاتے ہوئے کشمیر ہائی وے پر سویلین ٹریفک پر پابندی عائد کی ہے۔ اگلے 46 دنوں تک قاضی گنڈ سے ناشری تک صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی'۔


ادھر جنوبی کشمیر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں یکم جولائی کو صبح سے ہی سیول ٹریفک کی نقل وحمل پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے باعث مریضوں اور طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ رمیض احمد نامی ایک مسافر نے کہا کہ حکومت مغل روڈ کو متبادل کے بطور استعمال کرنے کی بات کرتی ہے لیکن شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ مغل روڈ سے سفر کرنا نہ صرف زیادہ خطر ناک ہے بلکہ مہنگا بھی ہے اور باعث طوالت بھی ہے جس کا برداشت کرنا لوگوں کے لئے زیادہ ہی مشکل ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے دوران سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر دوسری بار سیول ٹریفک کی نقل وحمل پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ قبل ازیں پلوامہ خود کش حملے جس میں کم سے کم 40 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوئے تھے، کے تناظر میں ماہ اپریل میں قومی شاہراہ پر سیول ٹریفک کی نقل وحمل پر ہفتے میں دو روز، اتوار اور بدھ وار، پابندی عائد کی گئی تھی تاہم بعد ازاں اس پابندی کو ماہ مئی کی 27 تاریخ کو ہٹایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jul 2019, 11:10 PM