حدبندی کے خلاف جنوبی ریاستوں کا اجلاس، اسٹالن نے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا، وجین نے سیاسی سازش قرار دیا

چنئی میں جنوبی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے حدبندی کے خلاف مشترکہ میٹنگ کی۔ اسٹالن نے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا، جبکہ وجین نے اسے سیاسی سازش قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>حدبندی پر اجلاس کا منظر / سوشل میڈیا</p></div>

حدبندی پر اجلاس کا منظر / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

چنئی میں ہفتے کے روز جنوبی ہندوستان کی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے حدبندی کے خلاف مشترکہ اجلاس کا انعقاد کیا۔ یہ اجلاس ڈی ایم کے حکومت کی میزبانی میں ہوا، جس میں تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے شرکت کی۔

اسٹالن نے کہا کہ وہ حدبندی کے خلاف نہیں بلکہ منصفانہ حدبندی کے حامی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ریاستوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مسلسل کارروائی ضروری ہے۔ انہوں نے 'منصفانہ حدبندی کے لیے مشترکہ کارروائی کمیٹی' بنانے کی تجویز پیش کی اور قانونی چارہ جوئی پر بھی غور کا اشارہ دیا۔


کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے کہا کہ بی جے پی حکومت سیاسی مفادات کے تحت حدبندی کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 2026 میں مردم شماری کے بعد حدبندی ہوتی ہے تو شمالی ریاستوں کی نشستوں میں اضافہ ہوگا، جبکہ جنوبی ریاستوں کی سیٹیں کم ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ جنوبی ریاستوں نے آبادی کنٹرول کے اصولوں پر عمل کیا، جبکہ شمالی ریاستیں اس میں ناکام رہیں۔ ہم قومی آمدنی میں زیادہ حصہ دیتے ہیں لیکن ہمیں کم حصہ ملتا ہے۔‘‘ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ حدبندی سے جنوبی ریاستوں کے سیاسی اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کے پاس شمال میں زیادہ اثر و رسوخ ہے، اس لیے وہ حدبندی کے ذریعے اپنی طاقت بڑھانا چاہتی ہے۔‘‘

کمیٹی نے آئندہ اجلاس تلنگانہ کے حیدرآباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں قانونی اقدامات اور عوامی بیداری کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔