سونیا گاندھی نے کی خاتون ریزرویشن بل کی حمایت، تمام رکاوٹوں کو دور کر کے فوری نافذ کرنے کا مطالبہ

سونیا گاندھی نے کہا اس بل میں اور تاخیر کرنا خواتین کے ساتھ بہت ناانصافی ہوگی۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اس کے راستہ کی تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اسے فوری طور پر نافذ کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک کی نئی پارلیمنٹ میں آج کارروائی کا دوسرا دن ہے اور خواتین ریزرویشن بل پر لوک سبھا میں بحث ہو رہی ہے۔ کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے اعلان کیا کہ کانگریس خواتین ریزرویشن بل کی حمایت کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرا کے اس بل میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کا بندوبست کیا جانا چاہئے۔ انہوں کہا کہ تمام رکاوٹوں کو دور کر کے اس بل کو فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہئے کیونکہ مزید تاخیر ہندوستانی خواتین کے لیے بہت ناانصافی کی بات ہوگی۔

سونیا گاندھی کی مکمل تقریر

لوک سبھا اسپیکر کا شکریہ ادا کرنے کے بعد سونیا گاندھی نے کہا، انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے میں ناری شکتی وندن قانون کی حمایت میں کھڑی ہوئی ہوں۔ دھوئیں سے بھری ہوئی رسوئی سےے لے کر روشنی سے جگمگاتے ہوئے اسٹیڈیم تک بھارت کی خواتین کا سفر بہت لمبا ہے لیکن آخرکار اس نے منزل کو چھو لیا ہے۔ اس نے جنم دیا، اس نے پریوار چلایا، اس نے مردوں کے بیچ تیز دوڑ لگائی اور بے مثال صبر و تحمل کے ساتھ اکثر خود کو ہارتے ہوئے لیکن آخری بازی میں جیت کو دیکھا۔ بھارت کی خواتین کے دل میں وسیع سمبر جیسا صبر ہے اور اس نے خود کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی شکایت نہیں کی اور صرف اپنے فائدے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔ اس نے ندیوں کی طرح سب کی بھلائی کے لیے کام کیا ہے اور مشکل وقت میں ہمالیہ کی طرح ڈٹی رہی۔

خاتون کے صبر کا اندازہ لگانا ناممکن ہے، وہ آرام کو نہیں جانتی اور تھک جانا بھی نہیں جانتی۔ ہمارے عظیم ملک کی ماں ہے خاتون لیکن خاتون نے ہمیں صرف جنم ہی نہیں دیا ہے، اپنے آنسوؤں، خون پسینہ سے سینچ کر ہمیں اپنے بارے میں سوچنے لائق عقلمند اور طاقتور بھی بنایا ہے۔

خاتون کی محنت، خاتون کی حرمت اور خاتون کی قربانی کی شناخت کر کے ہی ہم لوگ انسانیت کے امتحان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ جنگ آزادی اور جدید ہندوستان کی تعمیر کے ہر محاذ پر خاتون مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑی ہے۔ وہ امیدوں، توقعات، تکلیفوں اور گھرستی کے بوجھ تلے نہیں دبی۔ سروجنی نائیڈو، سوچیتا کرپلانی، ارونا آصف علی، وجے لکشمی پنڈت، راجکماری امرت کور اور ان کے ساتھ تمام لاکھوں خواتین سے لے کر آج کے آج کی تاریخ تک خاتون نے مشکل وقت میں ہر بار مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، سردار پٹیل، بابا صاحب امبیڈکر اور مولانا آزاد کے خوابوں کو زمین پر اتار کر دکھایا ہے۔ اندرا گاندھی جی کی شخصیت اس سلسلہ میں بہت ایک بہت روشن اور زندہ مثال ہے۔


خود میری زندگی کا یہ بہت جذباتی لمحہ ہے۔ پہلی مرتبہ مقامی بلدیہ میں خواتین کی شراکت طے کرنے والی آئینی ترمیم میرے شریک حیات راجیو گاندھی جی لائے تھے، جو راجیہ سبھا میں 7 ووٹوں سے گر گیا تھا۔ بعد میں پی وی نرسمہا راؤ کی قیادت میں کانگریس پارٹی نے ان سے یہ کام کرایا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک بھر کے مقامی بلدیہ کے ذریعے ہمارے پاس 15 لاکھ منتخب شدہ خواتین لیڈر ہیں۔ راجیو گاندھی جی کا خواب ابھی تک نصف ہی پورا ہوا ہے، اس بل کے منظور ہونے کے ساتھ ہی وہ پورا ہو جائے گا۔

کانگریس پارٹی اس بل کی حمایت کرتی ہے۔ ہمیں اس بل کے منظور ہونے سے خوشی ہے مگر ایک تشویش بھی ہے میں سوال پوچھنا چاہتی ہوں کہ گزشتہ 13 برسوں سے ہندوستانی خواتین اپنی سیاسی ذمہ داری کا انتظار کر رہی ہیں اور اب انہیں کچھ سال اور انتظار کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ کتنے سال 2 سال، 4 سال، 6 سال، 8-10 کیا؟ کیا ہندوستان کی خواتین کے ساتھ اس طرح کا سلوک مناسب ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اس بل کو فوراً عمل میں لایا جائے اور اس کے ساتھ ہی ذات پر مردم شماری کرا کر ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کی خواتین کے ریزرویشن کا بھی انتظام کیا جائے۔ حکومت کو اس کے لیے جو قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ وہ اٹھانے چاہئیں۔


خواتین کو شکریہ کے تعاون کا اعتراف کرنے اور انہیں شکریہ کہنے کا یہ سب سے مناسب وقت ہے۔ اس بل میں اور تاخیر کرنا ہندوستانی خواتین کے ساتھ بہت ناانصافی ہوگی۔ انڈین نیشنل کانگریس کی جانب سے میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ناری شکتی وندن کو اس کے راستہ کی تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اسے فوری طور پر نافذ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔