سون بھدر معاملہ: رات بھر ہوئی پرینکا کو منانے کی کوشش، متاثرین سے ملے بغیر واپسی سے انکار

پرینکا گاندھی گزشتہ رات چنار گیسٹ ہاؤس میں ہی رہیں۔ انھیں منانے کے لیے دیر رات تک افسروں کا گیسٹ ہاؤس آنا جانا لگا رہا، لیکن پرینکا نے صاف کر دیا کہ وہ متاثرین سے ملے بغیر واپس نہیں لوٹیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے سون بھدر میں ہوئی اندھا دھند فائرنگ میں ہلاک لوگوں کے کنبہ سے ملنے کے لیے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سون بھدر جانے کے لیے بضد ہیں۔ جمعہ کو پرینکا گاندھی سون بھدر کے لیے روانہ ہوئیں تو انھیں حراست میں لے لیا گیا۔ حراست میں پرینکا گاندھی اور ان کے ساتھ 10 کانگریسیوں کو چنار کے قلع میں رکھا گیا ہے۔ گیسٹ ہاؤس کے باہر کانگریس کارکنان بڑی تعداد میں جمع ہو گئے ہیں۔ پرینکا گاندھی سون بھدر متاثرین سے نہ ملنے دئیے جانے پر حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کیا غمزدہ فیملی کے آنسو پونچھنا جرم ہے۔ انھوں نے آج صبح ایک ویڈیو پوسٹ کر کے یہ سوال لوگوں کے سامنے بھی رکھا ہے۔


گیسٹ ہاؤس میں رکھے جانے کے بعد پرینکا گاندھی پوری رات یہیں رکی رہیں۔ دیر رات تک افسروں کا مرزا پور گیسٹ ہاؤس آنا جانا لگا رہا۔ پولس افسران کانگریس جنرل سکریٹری کو مناتے رہے لیکن پرینکا گاندھی نے بھی صاف کر دیا کہ وہ متاثرہ کنبہ سے ملے بغیر واپس نہیں لوٹیں گے۔ انھوں نے دیر رات ٹوئٹ کر کہا کہ ’’یو پی حکومت نے اے ڈی جی وارانسی برجن بھوشن، وارانسی کمشنر دیپک اگروال، کمشنر مرزا پور، ڈی آئی جی مرزا پور کو مجھے یہ کہنے کے لیے بھیجا کہ میں یہاں سے متاثرہ کنبہ سے ملے بغیر چلی جاؤں۔ سب ایک گھنٹے سے میرے ساتھ بیٹھے ہیں۔ نہ مجھے حراست میں رکھنے کا کوئی جواز پیش کیا ہے نہ کاغذات دئیے ہیں۔‘‘


پرینکا گاندھی نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’میں نے ان سے کہا کہ میرے وکیلوں کے مطابق میری گرفتاری ہر طرح سے غیر قانونی ہے۔ مجھے انھوں نے حکومت کا پیغام دیا ہے کہ میں متاثرہ کنبہ سے نہیں مل سکتی۔ میں نے یہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی دفعہ کی خلاف ورزی کرنے نہیں بلکہ متاثرین سے ملنے آئی تھی۔ میں نے حکومت سے کہا ہے کہ بغیر ملے میں یہاں سے واپس نہیں جاؤں گی۔‘‘


اس سے قبل جمعہ کی دیر شام بھی پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’’اتر پردیش انتظامیہ کے ذریعہ مجھے گزشتہ 9 گھنٹے سے گرفتار کر چنار قلع میں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کہہ رہا ہے کہ مجھے 50 ہزار روپے کی ضمانت دینی ہے ورنہ مجھے 14 دن کے لیے جیل کی سزا دی جائے گی، لیکن وہ مجھے سون بھدر نہیں جانے دیں گے ایسا انھیں ’اوپر سے آرڈر ہے‘۔ میں نے نہ کوئی قانون توڑا ہے، نہ کوئی جرم کیا ہے۔ بلکہ صبح سے میں نے واضح کیا تھا کہ انتظامیہ چاہے تو میں تنہا ان کے ساتھ متاثرہ کنبہ سے ملنے قبائلیوں کے گاؤں جانے کو تیار ہوں یا انتظامیہ جس طریقے سے بھی مجھے ان سے ملانا چاہتا ہے، میں تیار ہوں۔ مگر اس کے باوجود اتر پردیش حکومت نے یہ تماشہ کیا ہوا ہے۔ عوام سب دیکھ رہی ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی کو حراست میں لیے جانے کے خلاف آواز بلند ہونی بھی شروع ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی پرینکا گاندھی سے خوفزدہ ہے اسی لیے اس طرح کی حرکت کر رہی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے یو پی پولس کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم کو ’جنگل راج‘ بتایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کیا پورے اُمبھا گاؤں (سون بھدر) کو پولس چھاؤنی میں بدل سچ دبا پائے گی آدتیہ ناتھ حکومت؟ بی جے پی حکومت کو پرینکا گاندھی سے ڈر کیوں لگتا ہے؟ جب گاؤں کے لوگ پرینکا جی سے مل کر انصاف کی اپیل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں تو گاؤں کے چپے چپے پر پولس کا پہرا کیوں؟‘‘


Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔