لداخ تشدد کے لئے مرکز نے سونم وانگچک کو ذمہ دار ٹھہرایا
وزارت داخلہ نے کہا کہ جب حالات قابو سے باہر ہو گئے تو پولیس کو اپنے دفاع میں گولی چلانا پڑی جس کے نتیجے میں کچھ لوگوں کی موت ہو گئی۔

لداخ کے ضلع لیہہ میں بدھ کے روز اچانک تشدد بھڑک اٹھا، ۔ احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے پتھراؤ کیا، پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور یہاں تک خبر ہے کہ بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی گئی۔ پرتشدد مظاہروں میں چار افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے۔ لداخ اور کارگل میں بی این ایس ایس کی دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ تشدد ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں ایک تحریک سے ہوا، جو لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ تاہم خبروں کے مطابق، وزارت داخلہ نے اب ایک بیان جاری کیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وانگچک نے عرب بہار طرز کے مظاہروں اور نیپال میں جین -زی مظاہروں کا اشتعال انگیز حوالہ دے کر ہجوم کو اکسایا۔
وزارت داخلہ نے لداخ تشدد پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ مرکزی حکومت مسلسل بات چیت کے عمل میں مصروف ہے۔ وزارت نے بتایا کہ سونم وانگچک نے 10 ستمبر کو بھوک ہڑتال شروع کی، حالانکہ ان کے مطالبات پہلے سے ہی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت نے الزام لگایا کہ وانگچک نے 'عرب بہار' اور ’ جین -زی‘ تحریکوں کا حوالہ دے کر ہجوم کو اکسایا۔ وزارت نے بتایا کہ شام 4 بجے تک صورتحال پر قابو پالیا گیا۔
تشدد اس وقت شروع ہوا جب لیہہ کے این ڈی ایس میموریل گراؤنڈ میں نوجوان مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ اس کشیدگی کے درمیان کچھ مظاہرین نے لیہہ میں بی جے پی کے دفتر اور ہل کونسل پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی اور آس پاس کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
اس تشدد کے لئے دو تنظیموں کا نام آرہا ہے۔پہلی تنظیم لیہہ ایپکس باڈی ہے، جو 2020 میں بنائی گئی تھی، اور دوسری کارگل ڈیموکریٹک الائنس ہے، جو 2020 میں بھی تشکیل دی گئی تھی۔ سونم وانگچک اس وقت لیہہ ایپکس باڈی کے رکن ہیں۔ مزید برآں، یہ دونوں تنظیمیں 2020 سے ایک ساتھ ہیں۔ ان دونوں تنظیموں کے نمائندوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کی تھی، اور بات چیت کا اگلا دور 6 اکتوبر کو طے تھا۔ تاہم اس سے پہلے ہی تشدد پھوٹ پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ 2019 میں جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور دفعہ 35-A کو ہٹایا تو جموں و کشمیر اور لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقے بن گئے۔ تب سے لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تب سے سونم وانگچک لداخ کو چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، لداخ ہندوستان کے لیے ایک انتہائی حساس خطہ ہے، جس کی 1,597 کلومیٹر لمبی ایل اے سی چین کی سرحد سے ملتی ہے۔ اور ایسی صورتحال میں لداخ میں اس طرح کا کوئی بھی احتجاج اور تشدد ہندوستان کے لیے اچھا نہیں ہے۔ (انپٹ بشکریہ نیو ز پورٹل، ’آج تک‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔