سونم وانگچک نظر بندی معاملہ: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے 10 دنوں میں جواب طلب کیا

عرضی میں کہا گیا ہے کہ وانگچک کی حراست 5 ایف آئی آر پر مبنی تھی، جن میں سے 3 میں ان کے خلاف کسی بھی الزام کا ذکر تک نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سونم وانگ چک / فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لداخ کے مشہور و معروف سماجی و ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سے متعلق عرضی پر بدھ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے وانگچک کی نظربندی کے خلاف ترمیم شدہ عرضی پر مرکزی حکومت و دیگر سے 10 دنوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ یہ عرضی سونم وانگچک کی بیوی نے داخل کی تھی۔ اس معاملے میں اب آئندہ سماعت 24 نومبر کو ہوگی۔

ترمیم شدہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ عدم اتفاق کو دبانا اور سیاسی انتقام کا معاملہ ہے۔ عرضی میں سونم وانگچک کی بیوی گینتانجلی جے انگمو نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ ان کے شوہر کی نظر بندی عوامی نظام یا سیکورٹی کی حقیقی فکر پر مبنی نہیں ہے، بلکہ عدم اتفاق کے اپنے حقوق کا استعمال کر رہے ایک معزز شہری کو خاموش کرانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔


نظر بندی کو چیلنج کرنے کے لیے بنیاد جوڑنے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی میں انگمو نے گرفتاری سے پہلے وانگچک کے خلاف کی گئی کارروائیوں کا حوالہ دیا ہے۔ اس میں ان کے این جی او کے لیے غیر ملکی فنڈنگ سرٹیفکیٹ رد کرنا بھی شامل ہے۔

وانگچک کو ستمبر میں لیہہ تشدد کے بعد قومی سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ھراست میں لیا گیا تھا۔ ترمیم شدہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ پوری طرح سے مضحکہ خیز ہے کہ لداخ اور پورے ہندوستان میں زمینی سطح پر تعلیم، جدت اور ماحولیاتی تحفظ میں اپنے تعاون کے لیے ریاستی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر 3 دہائیوں سے بھی زیادہ وقت تک پہچانے جانے کے بعد سونم وانگچک کو اچانک نشانہ بنایا گیا۔ انتخابات سے محض 2 ماہ قبل اور اے بی ایل، کے ڈی اے و وزارت داخلہ کے درمیان آخری دور کی بات چیت کے بعد انھیں اراضی پٹہ رد کرنے، ایف سی آر اے رد کرنے، سی بی آئی جانچ شروع کرنے اور انکم ٹیکس محکمہ سے سمن بھیجنے کے نوٹس دیے گئے۔


عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان کی حراست 5 ایف آئی آر پر مبنی تھی، جن میں سے 3 میں ان کے خلاف کسی بھی الزام کا ذکر تک نہیں ہے۔ چوتھی ایف آئی آر وانگچک کے خلاف ہے، لیکن یہ تشدد سے جڑا معاملہ نہیں ہے۔ پانچویں ایف آئی آر 24 ستمبر کو لیہہ میں ہوئے تشدد سے متعلق ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔